کراچی : وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی پالیسیوں کو مرتب کررہے ہیں، واٹس ایپ کو پہلے صارف کی رائے لینی چاہیے تھی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے واٹس ایپ کی اپ ڈیٹ پالیسی کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ واٹس ایپ کی اپ ڈیٹ پالیسی پر پاکستانی صارفین میں پائی جانے والی تشویش سے آگاہ ہیں ، تمام معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی پالیسیوں کو مرتب کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی تیاری، سرکاری ملازمین کیلئے چیٹنگ ایپلی کیشن پر کام اور سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطوں میں تیزی لائی گئی ہے، یہ حق صارف سے نہیں چھینا جاسکتا کہ وہ اپنا ڈیٹا کسی کو شیئر کرنے کی اجازت دے یا نہ دے، اس پر کوئی کمپنی اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتی، اس سے صارفین کے حقوق بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔
امین الحق نے کہا کہ واٹس ایپ کوپہلےصارف کی رائےلینی چاہیےتھی اور نئی پالیسی کو دنیا کیلئے یکساں ہونا چاہیئے تھا لیکن یورپ، برازيل اور امریکہ میں ان نئی پالیسوں کا اطلاق نہیں ہوگا، اس کی بنیادی وجہ وہاں موجود رازداری کے حوالے سے موجود سخت قوانین ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل پر اپنی کام کی رفتار کو دوگنا کردیا ہے، کچھ دنوں میں بل متعلقہ محکمے کو ارسال کرکے پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے پیش کردیا جائے گا۔
امین الحق نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت آئی ٹی کو ٹاسک دیا ہے کہ سرکاری افسران و ملازمین کیلئے واٹس ایپ کی طرز پر ایپلی کیشن بنائی جائے، جس کا نہ صرف تمام ڈیٹا بلکہ اس پر کی جانے والی گفتگو بھی محفوظ ہو ۔
وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ ہم جون 2021 تک "اسمارٹ آٖفس” کے نام سے ایک ایپلی کیشن لانچ کرسکیں گے ، یہ آزمائشی بنیادوں پر ہوگی ، اس میں آنے والی ممکنہ خرابیوں اور رکاوٹوں کو دور کرکے پھر اسی ایپلی کیشن کے ایک حصے کو یا اسی طرز کی دوسری ایپلی کیشن کو عام پاکستانی صارفین کیلئے بھی لانچ کردیا جائے گا۔