اٹلی میں ایک خاتون میئر نے اپنے قصبے میں اجتماعی نماز اور کرکٹ پر پابندی عائد کر دی۔
بی بی سی کے مطابق اٹلی کے ایک قصبے مونفالکون کی میئر نے کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کو 100 یورو جرمانہ ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے مونفالکون میں رہائش پذیر بنگلادیشی مسلمانوں کو قصبے کے مضافات میں ساحل پر چلچلاتی دھوپ میں کرکٹ کھیلنی پڑتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اطالوی قصبے مونفالکون کی میئر نے بنگلادیشیوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے، میئر نے علاقے کے دو بڑے اسلامک سینٹرز میں اجتماعی نمازوں کی ادائیگی پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی میئر انا ماریہ سیسنٹ اپنے امیگریشن مخالف جذبات کی بنیاد پر اقتدار میں آئیں تھیں، مونفالکون میں رہنے والے تارکینِ وطن میں سے بڑی تعداد کا تعلق بنگلادیش سے ہے۔
میئر کا دعویٰ ہے کہ یہاں اسلامی بنیاد پرستی پائی جاتی ہے، اور یہاں مقیم مسلمان مرد اپنی خواتین پر ظلم کرتے ہیں، میئر نے خواتین کے تحفظ کو جواز بنا کر یہ پابندیاں عائد کی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق کرکٹ ٹیم کے کپتان میا بپی کا کہنا تھا کہ میئر کا کہنا ہے کہ کرکٹ اٹلی کے لیے نہیں ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ہم غیر ملکی ہیں اس لیے پابندی لگائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ قصبے میں نسلی معاملات خاصے نمایاں ہو چکے ہیں، یہ ایک منفرد قصبہ ہے جہاں کی آبادی صرف 30 ہزار ہے، اور ان میں سے ایک تہائی غیر ملکی ہیں جن میں سے زیادہ تر بنگلادیشی مسلمان ہیں۔ جنجوں نے 1990 کی دہائی کے آخر میں دیوہیکل کروز جہاز بنانے کے لیے آنا شروع کیا تھا۔
ادھر دائیں بازو کی لیگ پارٹی سے تعلق رکھنے والی میئر انا ماریا کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کی آمد کے نتیجے کے طور پر مونفالکون کا ثقافتی جوہر خطرے میں ہے۔ وہ امیگریشن مخالف جذبات کی بنیاد پر اقتدار میں آئی تھیں، اور اب وہ اپنے شہر کے ’’تحفظ‘‘ اور عیسائی اقدار کے دفاع کے لیے اسی قسم کے اقدامات اٹھا رہی ہیں۔