پیر, جنوری 13, 2025
اشتہار

اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا اگست 2019 کا معاہدہ سامنے آ گیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا اگست 2019 کا معاہدہ سامنے آ گیا ہے، جس میں اتحاد تنظیمات نے مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

تفصیلات کے مطابق اگست دو ہزار انیس میں مدارس کی تنظیم اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا تھا، یہ معاہدہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر شفقت محمود نے کیا تھا۔

معاہدے کے مطابق وزارت تعلیم مدارس کے اعداد و شمار اکٹھے کرنے کی واحد مجاز اتھارٹی تسلیم کی گئی تھی، اور رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا تھا۔

- Advertisement -

معاہدے کے مطابق قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کی جانی تھی، مدارس کو بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کا بھی پابند کیا گیا تھا، اور غیر ملکی طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق وفاقی وزیرمذہبی امور کا اہم بیان

یہ معاہدہ تعلیمی اصلاحات کے لیے کیا گیا تھا، جس میں یکساں نصاب کےا ہداف طے کیے گئے، اور حکومت نے مالی امداد اور وسائل کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اس حوالے سے طاہر اشرفی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کی جا رہی ہے، مدارس کے لاکھوں طلبہ اور اساتذہ ہیں ان پر کوئی چیز مسلط نہیں کی جا سکتی، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی آ کر کوئی بھی چیز مسلط کر دے۔

انھوں نے کہا کہ مدارس کی چوکیداری کل بھی کی تھی آج بھی کریں گے، اور ہم خود مدارس کے سب سے بڑے محافظ ہیں۔ گزشتہ روز جے یو آئی (ف) سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مدارس بل رجسٹریشن اعتراض پر حکومت مردہ باد نعرے لگانے کی دھمکی دے دی تھی، اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور میں جامعہ عثمانیہ کی تقریب میں مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ کیا دینی مدارس بل پر صدر آصف زرداری کے اعتراضات بدنیتی نہیں، اعتراض پر غور کرنا تو کیا میں انھیں چمٹے سے پکڑنے کے قابل بھی نہیں سمجھتا۔ انھوں نے کہا کہ دینی مدارس کو دباؤ میں رکھنا انتہا پسندی کی طرف دھکیلنا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں