اسلام آباد: جہانگیر ترین نا اہلی کیس میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ لیز معاہدے کسی سطح پر بھی رجسٹر نہیں، صرف لیز معاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوتے۔ کسی دستاویز سے ثابت کرنا ہوگا کہ لیز زمین پر کاشت کاری کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔
جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ مال کا تمام ریکارڈ، لیز معاہدے اور مالکان کو ادائیگی کی تفصیل جمع کروادی ہے۔ لیز معاہدے گھر کے بڑوں کے ساتھ کیے گئے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ مکمل ٹیکس کی ادائیگی کے لیے لیز معاہدے کیے، کراس چیک سے ادائیگی بھی ٹیکس ریکارڈ کے لیے کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عموعی طور پر ادائیگی کراس چیک سے نہیں ہوتی، جمع بندی میں کاشت کار کا نام جہانگیر ترین نہیں لکھا۔ انہوں نے کہا کہ لیز معاہدے رجسٹر نہیں، دستاویز سے ثابت کریں کہ لیز زمین پر کاشت کاری کرتے ہیں۔
جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر کردی گئی۔