لاہور: عدالت نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں جہانگیر ترین، علی ترین، رانا نسیم اور عامر وارث کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق آج بینکنگ جرائم کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے خلاف جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے تین مئی تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔
قبل ازیں، جہانگیر ترین جب عدالت پہنچے تو ان کے ہمراہ ایم این اے راجہ ریاض، عون چوہدری، چوہدری منظور، خرم لغاری، صوبائی وزیر ملک نعمان لنگڑیال،ایم این اے خواجہ شیراز، مبین عالم انور، سمیع گیلانی، فیض الحسن شاہ بھی تھے، مجموعی طور پر 21 ایم پی اے، 6 ایم این ایز اور 2 وزرا جہانگیر ترین کے ہمراہ تھے۔
کیس کی سماعت بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے کی، جہانگیر ترین ، علی ترین ، رانا نسیم اور عامر وارث عدالت میں پیش ہوئے، جہانگیر ترین کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے 14 اپریل کو کال اپ نوٹس بھیجا اور مختلف دستاویزات مانگیں مگر وقت کم ہونے کی بنا پر مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکے، 19 اپریل کو ایف آئی اے کو دستایزات فراہم کریں گے۔
انھوں نے استدعا کی کہ چاروں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں الگ الگ سنی جائیں کیوں کہ رمضان میں چاروں ملزمان کی ضمانت پر بحث نہیں ہو سکتی، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ابھی تک جہانگیر ترین نے مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کیں جب فراہم کر دیں گے تو تفتیش آگے بڑھے گی۔ عدالت نے دلائل کے بعد جہانگیر ترین، علی ترین ، رانا نسیم اور عامر وارث کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔
سماعت کے بعد کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا میں اپنے تمام دوستوں کا مشکور ہوں، وہ رمضان میں بھی میرے ساتھ پیشی پر آتے ہیں۔
انھوں نے کہا بار بار شوگر مافیا اور کارٹل کی بات کی جاتی ہے،اور مجھ پر شوگر مافیا میں شامل ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے، لیکن 3 ایف آئی آرز میں شوگر مافیا اور شوگر کارٹل کا ذکر نہیں، ان میں چینی کی قیمت بڑھنے کا بھی ذکر نہیں، میرے خلاف جھوٹی کہانی بنائی گئی، میں سوا سال سے پرائم منسٹر ہاؤس میں نہیں جا رہا، نہیں جانتا میرے خلاف کون سازش کر رہا ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا کارپوریٹ سیکٹر میں ایف آئی آر درج کرنا ایف آئی اے کا کام ہی نہیں، میں ایف آئی اے کے اقدام کو چیلنج کروں گا، میں پہلے کاشت کار تھا، پھر بزنس میں آیا اور پھر سیاست میں، میں نہیں کہہ رہا کہ کیس ختم کر دیں، لیکن اگر انصاف صحیح معنی میں ہوتا تو مجھ پر ایف آئی آر نہیں بنتی۔
اس موقع پر ایم این اے راجہ ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 40 ارکان عمران خان سے اانصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، جہانگیر ترین سے نا انصافی ہو رہی ہے، اب اس بات کو آگے نہ بڑھائیں، ہم اب تک پی ٹی آئی کے پرچم تلے کھڑے ہیں، لیکن آخری بار انصاف مانگ رہے ہیں، نہ ملا تو فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
اسحاق خاکوانی نے کہا آج نہ انصاف ہے نہ ایمان داری ہے، ہم 2011 سے عمران خان کے ساتھ ہیں، لیکن اب ہمیں بس 5 دن کا موقع دیں، ہمارا لائحہ عمل سامنے آ جائے گا، ہم یہاں بلیک میل کرنے نہیں آئے، ہم خود پر سے کیس ہٹانے کا نہیں کہہ رہے، نہ ریلیف مانگ رہے ہیں۔