ممتاز حریت رہنماجلیل احمد اندرابی کی شہادت کواٹھائیس سال مکمل ہوگئے تاہم ان کےاہلِ خانہ اٹھائیس سال گزرنےکےبعدبھی انصاف سے محروم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سرزمین کشمیرکےفرزنداورممتازحریت رہنماجلیل احمد اندرابی کی شہادت کواٹھائیس سال مکمل ہوگئے۔
جموں وکشمیرلبریشن فرنٹ سےتعلق رکھنے والے جلیل احمداندرابی انسانی حقوق اور تحریک آزادی کےعلمبردارتھے، آپ تیس جنوری اُنیس سوساٹھ کوپلوامہ میں پیداہوئے۔ آ
آٹھ مارچ اُنیس سو چھیانوے کو پانچ راشٹریارائفلزکے میجراوتارسنگھ نے جلیل اندرابی کوتفتیش کےبہانےحراست میں لیا اور بہیمانہ تشددکےبعداُن کی لاش دریا میں پھینک دی۔
ستائیس مارچ اُنیس سوچھیانوے کوجلیل اندرابی کی بوری بند لاش سرینگرکے علاقےکرسوراجباغ کے قریب دریائےجہلم سےملی تھی، میڈیا میں شوروغل اٹھنے کے بعد بھارت نےمیجر اوتارسنگھ کو سزا دینے کی بجائے امریکا فرار کرادیا۔
جلیل اندرابی کومقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کےخلاف آواز اٹھانے اور انہیں دستاویزی شکل دینے کی پاداش میں شہید کیا گیا۔
جلیل اندرابی جنیوامیں انسانی حقوق کونسل کےاجلاس میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی مظالم اورسفاکیت کو بےنقاب کرچکےتھے۔
جلیل اندرابی کو عالمی سطح پر شہیدانصاف کا لقب بھی دیاجاچکاہےتاہم شہیدجلیل احمد اندرابی کےاہلِ خانہ اٹھائیس سال گزرنےکےبعدبھی انصاف سے محروم ہیں۔