راولپنڈی : جماعت اسلامی نے حکومت دو دن الٹی میم دے دیا، امیر حافظ نعیم نے خبردار کیا کہ مطالبات نہیں مانے تودھرنا حکومت ہٹاو تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی نالائقی نااہلی کابوجھ ہم نہیں اٹھائیں گے، حکومت اپنی عیاشیوں کوختم کرےفری پٹرول،بجلی ختم کرے، جس کوگاڑی چلانی ہےاپنی پرائیویٹ گاڑی چلائے، آپ کےبچوں کواسکول لےجانےاوربیگم کوشاپنگ کرانےکاخرچہ قوم ادانہیں کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتظامی اخراجات میں25فیصداضافہ کردیا، تنخواہ دارطبقےپرسلیب لگادیاگیا، تنخواہ دارطبقہ پہلےہی اربوں روپےٹیکس دےچکاہے، جاگیرداروں پرٹیکس نہیں لگایاجارہا، گنےکی قیمت کسانوں کونہیں دیتےچینی کابحران پیداکرکے کماتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے پاس ہمارےکسی سوال کاجواب نہیں ہے،ح حکومت صرف بجلی کی قیمت وصول کرےاضافی ٹیکس نہیں، حکومتی معاہدوں کاخمیازہ عوام کوبھگتناپڑرہا ہے۔
جے آئی کے امیر نے کہا کہ حکومت سےکہاہمیں ایگریمنٹ دکھائیں، حکومت میں شامل وہ لوگ ہیں جو1994سےحکومت میں چلے آرہے ہیں، آئی پی پیز کا دھندہ 1994 سے شروع ہوا تھا، جو لوکل آئی پی پیز ہیں فرانزک آڈٹ کرکےانکےمعاہدےختم کیےجائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کااگلادوراب میڈیاکےسامنےکیاجائے، حکومتی لوگ کہتےہیں تجاویزاچھی ہیں لیکن قابل قبول نہیں۔
امیر جے آئی نے بتایا کہ ایف بی آرمیں ایک ہزارارب روپےکی کرپشن ہوتی ہے، افسران کو1300سی سی اوپرکی گاڑی نہیں ملنی چاہیے، یہ کونسی بڑی بات ہےاتنی سی بات ماننےکوتیارنہیں، 3اور4ہزارسی سی کی گاڑیاں فروخت کریں کیاتکلیف ہے، یہ انتہائی نااہل ،کک بیک لینےوالےلوگ ہیں۔
انھوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارادھرناجاری رہے گا پورےپاکستان میں دھرنےہونگے، بات آگےنہیں بڑھائی توہم پھر تمام ایکشن لیں گے، دھرنا حکومت ہٹاو تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ دھرنے بڑھیں گےشاہراہوں پربیٹھیں گے لمبی ہڑتال بھی کریں گے، شاہراہوں پربیٹھیں گےلوگوں سے کہیں گے بجلی کے بل لیکرآجائیں، نہیں چاہتےکہ بجلی کےبلوں کابائیکاٹ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نےحکومت کواپنی ڈیمانڈزبتادیں، کومت نےکہاٹیکنیکل ٹیم سےمشاورت کررہےہیں، حکومتی ٹیکنیکل ٹیم سےبھی کل میٹنگ ہوگئی۔
امیر جے آئی نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر پٹیشن سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں، اب آئی پی پیز کے معاملے پر بھی سپریم کورٹ جائیں گے، ہمارے سامنے جو حکومت ہے اسی سے بات کریں گے۔