سپریم کورٹ میں کے ای ایس سی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی نے اپنی دائر درخواست واپس لے لی عدالت نے درخواست واپس لینے پر نمٹا دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کے ای ایس سی نجکاری اور اوور بلنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی سے استفسار کیا کہ کیا آپ درخواست چلانا چاہتے ہیں جس پر رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی ہاں، یہ درخواست آج بھی مؤثر ہے کیونکہ 2 کروڑ سے زیادہ آبادی والا شہر متاثر ہو رہا ہے، آپ کراچی والوں سے پوچھیں ان پر کیا گزر رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارا کنسرن نہیں ہے ہم نے قانون دیکھنا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 184 (3) کے کیسز میں ماضی میں بہت ساری چیزیں ہوئی جو نہیں ہونی چاہیے تھیں، ریکوڈک اور اسٹیل مل جیسے کیسز ہوئے، جماعت اسلامی بہت معتبر جماعت ہے لیکن آرٹیکل 184(3) کے تحت دی گئی یہ درخواست حکومت کی معاشی پالیسی کے خلاف ہے، آپ کو یہ معاملات پارلیمنٹ میں لے کر جانے چاہیئں۔
جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ ہم نجکاری کو کیسے منسوخ کر دیں؟ ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے آپ کو یہ معاملات نیپرا کے سامنے اٹھانے چاہیئں۔
جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا جب پارلیمنٹ فیل ہو جائے تو پھر عدالت ہی بچتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ ناکام ہوگئی ایسا نہ کہیں۔ پارلیمنٹ ایک معزز ادارہ ہے ہمیں اس کو مضبوط کرنا چاہیے، اس کو مضبوط کیجیے۔ آپ کو نجکاری کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں روک رہے لیکن اس کے لیے آپ کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا نیشنل پالیسی کے تحت اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ہوا، نجکاری کا مقصد معیشت کو مضبوط کرنا تھا، اکانومنک میٹر کو ہم ہاتھ نہیں لگانا چاہتے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ پھر ہمیں نیپرا جانے کی اجازت دی جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیپرا اور دیگر فورمز پر جانا بالکل آپ کا حق ہے۔
رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نیپرا اور کونسل آف کمپلینٹ سے رجوع کرنا چاہیں گے اور کے ای ایس سی کی نجکاری کے خلاف اپنی درخواست واپس لے لی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کا رشید اے رضوی ایڈووکیٹ سے مکالمہ ہوا جس میں انہوں نے جماعت اسلامی کے وکیل کا شکریہ ادا کیا اور جماعت اسلامی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک میں سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کی مثبت کوشش کی لیکن یہاں عدالت کے سامنے آپ کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ عدالت کے لیے ممکن نہیں کہ کے ای ایس سی نجکاری کی گہرائی میں جائے۔
سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کی جانب سے معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کی استدعا منظور کرلی اور جماعت اسلامی کے درخواست واپس لینے پر اس کو نمٹا دیا۔