پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

سعودی افسران نےجمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان

اشتہار

حیرت انگیز

انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے مطالبہ کیا سعودی عرب جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کا ٹرائل ترکی میں چلائے، صحافی کو سعودی قونصلیٹ میں ہی مارا گیا اورسعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی۔

تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں سعودی صحافی کے قتل سےمتعلق حالات اورواقعات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا صحافی جمال خاشقجی کو ایک طے شدہ وقت کے مطابق قتل کیا گیا ۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تمام جائزہ پیش کریں گے ، جمال خاشقجی کچھ کاغذات کیلئےسعودی سفارتخانے گئے اور یقین ہے خاشقجی سعودی سفارتخانے جانے کے بعد واپس نہیں آئے۔

طیب اردگان نے کہا صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصلیٹ میں ہی مارا گیا، وہ کاغذات کی تیاری کےلئے سعودی قونصلیٹ گیا تھا، سعودی قونصل خانے سے کیمرے ہٹا دیے گئے۔

جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی 29ستمبر کوکی گئی

ان کا کہنا تھا کہ جمال خخاشقجی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، قتل کی منصوبہ بندی 29ستمبر کوکی گئی، جمال خاشقجی 2اکتوبر کو سعودی قونصلیٹ گئے، ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، سفارتی استثنیٰ کے باعث ہم سعودی قونصلیٹ نہیں جاسکے۔

ترک صدر نے کہا سعودی عرب سے15رکنی ٹیم وقوعہ ٹیم وقوعہ کے دن قونصل خانے آئی اور خاشقجی سے مشابہت والے شخص کو قونصل خانے سے ریاض بھیجا گیا۔

طیب اردگان کا کہنا تھا کہ  6اکتوبرکو غیرملکی صحافی کوقونصلیٹ کا دورہ کرایا گیا، واقعے کی تحقیقات ہمارا حق ہے کیونکہ واقعہ استنبول میں پیش آیا، واقعے کی تحقیقات وسیع کردی گئی ہیں، جس سے مزید انکشافات ہوئے۔

انھوں  نے کہا  خاشقجی کے قتل کے تمام محرکات سامنے لائیں گے کچھ خفیہ نہیں رکھیں گے، خاشقجی کے قتل میں ملوث18افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ترک صدر  کا کہنا تھا کہ میں نے قتل کی تحقیقات کےلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کی خواہش کا اظہار کیا، ہم حقائق تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہیں گے،صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ہرپہلوسے تحقیقات کریں گے ،کوئی نہیں روک سکتا۔

خاشقجی کو دو اکتوبر کو ہی قتل کردیاگیا تھا

طیب اردگان نے کہا خاشقجی کو دو اکتوبر کو ہی قتل کردیاگیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی، عالمی قوانین میں اس طرح کےجرائم کی کوئی اجازت نہیں، قونصل خانے سے منسلک سی سی ٹی وی کیمروں کی ہارڈڈرائیوغائب کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، خاشقجی ایک بجکر8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے پھر واپس نہیں آئے، خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بجکر50منٹ پر آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔

ترک صدر نے کہا سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا خاشقجی قونصل خانے سے باہرنہیں آئے، سعودی حکام نے خاشقجی سے متعلق قتل کے الزامات کو مسترد کیا، جب کہ واقعے کی شروعات سے لیکر اختتام تک سعودی عرب سے 15 افراد آئے، جس دن قتل ہوااس دن قونصلیٹ عملےکوایک کمرےتک رکھاگیا، جوورکرزقونصل خانےآنے والے تھے، انہیں چھٹی دے دی گئی۔

اردگان کا کہنا تھا کہ قتل کے17دن بعدسعودی عرب نے خاشقجی کی ہلاکت کی تصدیق کی، بیان آیا خاشقجی قونصل خانے میں لڑائی کےدوران مارےگئے، جس دن سعودی عرب نے تصدیق کی اسی دن شاہ سلمان کافون آیا اور 21 اکتوبر کو امریکی صدر سے تحقیقات منظر عام پر لانے کی بات کی۔

سعودی عرب خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کا ٹرائل ترکی میں چلائے، ترک صدر

ترک صدر نے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کا ٹرائل ترکی میں چلائے، سعودی بادشاہ کی نیت پرشک نہیں،ہم آزادانہ تحقیقات چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں سعودی عرب قتل کے پیچھےافراد کو سامنے لائے،امریکی صدر سے متفق ہیں کہ سعودی عرب معاملے پر وضاحت دے

رجب طیب اردگان نے خاشقجی کے قتل پر سوالات اٹھا دیئے، قتل سے پہلے 15 افراد استنبول میں کیوں ملے ؟ سعودی قونصل خانے کو قتل کے فوری بعد تحیقات کیلئے کیوں نہیں کھولا گیا ؟ جب قتل کے شواہد اتنے واضح تھے تو متضاد بیان کیوں دئیے گئے ؟ جب قتل کا عتراف کر لیا گیا تو لاش ابھی تک غائب کیوں ہے؟ اگر خاشقجی کی لاش کسی سہولت کار کو دی گئی ہے تو اس کے بارے میں بتایا جائے ؟ جب تک ان سوالات کے جوابات نہیں مل جاتے تب تک تحقیقات بند نہیں ہوں گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں