جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

اشتہار

حیرت انگیز

برلن : جرمنی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں ملوث ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی۔

تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت پر شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی حکام کی وضاحتوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی سفارت خانے میں ہونے شاہی خاندان اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی کے درد ناک قتل نے سعودی عرب کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔

- Advertisement -

جرمن حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داروں کے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا اعلان کردیا۔

دوسری جانب ترک حکومت نے جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کے اندر جانے والی تصاویر میڈیا پر جاری کردی ہیں جبکہ صحافی کی ترک منگیتر سفارت خانے کے باہر ان کا انتظار کرتی رہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے مؤقف پیش کیا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نویس جمال خاشقجی کہاں قتل ہوئے اور لاش کہا گئی انہیں معلوم نہیں۔


مزید پڑھیں : صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت پر سعودی وضاحت ناکافی ہیں، جرمن چانسلر مرکل


خیال رہے کہ ایک روز قبل جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں، جمال خاشقجی کی ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں ہم سعودی عرب سے شفافیت کی توقع رکھتے ہیں، استنبول میں پیش آئے واقعے کے بارے میں دستیاب معلومات ناکافی ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی برادری کے شدید دباؤ کے بعد ترک اور سعودی مشترکہ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کرلیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی مارے گئے تھے۔


مزید پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


سعودی میڈیا نے ابتدائی چھان بین کے نتائج کے بعد تصدیق کی تھی کہ خاشقجی دراصل قونصل خانے میں ہونے والی ایک ہاتھا پائی میں ہلاک ہوئے، اس واقعے کے بعد سعودی حکومت نے 18 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور دو اہم اہلکاروں کو برطرف بھی کردیا۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں