ریاض/واشنگٹن : استنبول میں لاپتہ اور قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی نے اپنے آخری کالم میں ’عرب دنیا میں آزادی صحافت کا مطالبہ کیا تھا‘۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کی انتظامیہ نے جمال خاشقجی کی گمشدگی پر یقین کرتے ہوئے کہ ’اب خاشقجی صحیح سلامت نہیں لوٹیں گے‘ کالم چھاپ دیا۔
امریکی اخبار کی ایڈیٹر کیرین عطیہ کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کا آخری کالم عرب دنیا میں آزادی کے لیے جمال خاشقجی کے عزم و جذبے کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔
کیرین عطیہ کا کہنا تھا کہ ’بظاہر جمال خاشقجی نے اس آزادی کے لیے اپنی جان دی‘۔
امریکی اخبار کی ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ مجھے جمال کا کالم موصول ہوا اور ایک دن بعد صحافی کی گمشدگی کی اطلاع مل گئی تاہم میں نے انتظار کیا کہ جمال خاشقجی واپس آجائیں گے لیکن جب وہ نہیں لوٹے تو میں نے کالم پبلش کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جمال خاشقجی نے اپنے کالم میں اس جانب اشارہ کیا تھا کہ ’عرب دنیا ایسی کشمکش اور صورت حال کا شکار ہے جو اس کے اپنے کرداروں بنائی ہے‘۔
مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی
یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔
حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔
دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔
مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔
خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔