اشتہار

افسانہ نگاری کو نیا انداز دینے والے ایران کے جمال زادہ کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

جمال زادہ کی شہرت کا آغاز 1921ء میں اُس وقت ہوا جب ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ‘‘یکے بود ویکے نبود’’ شائع ہوا۔ یہی فارسی افسانے یا کہانی کا ابتدائی دور بھی کہا جاتا ہے جس میں فارسی افسانہ، قصائص اور لوک کہانیوں کے انداز سے باہر نکلا اور ایک نیا انداز اختیار کیا ہے۔

نقاد کہتے ہیں‌ کہ جمال زادہ کی کہانیوں میں پلاٹ کو مرکزیت حاصل رہتی ہے اور وہ اپنی کہانیوں کا اختتام شہرۂ آفاق ادیبوں موپاساں اور او ہینری کی طرح ڈرامائی اور چونکا دینے والے انداز میں کرتے ہیں۔ لیکن فارسی میں افسانے ان کی کہانیوں کی بدولت جس زبان کی بنیاد پڑی وہ اب تک برقرار ہے۔

جمال زادہ نے بیسویں صدی میں‌ اپنی کہانیوں اور طنزیہ انداز کے سبب ایران کے سب سے نمایاں‌ اور قابلِ‌ ذکر ادیب کے طور پر شناخت بنائی۔ آج ایرانی ادیب اور مترجم جمال زادہ کی برسی ہے۔

- Advertisement -

سید محمد علی جمال زادہ نے 13 جنوری 1892ء کو اصفہان میں آنکھ کھولی۔ ان کا خاندان بعد میں تہران منتقل ہو گیا۔ تہران اور بیروت میں جمال زادہ نے تعلیم حاصل کرنے کے بعد فرانس کی جامعہ سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ جمال زادہ نے قلم تھاما تو مختلف موضوعات پر مقالات تحریر کیے اور فارسی اور جرمنی زبان میں ان کے بے شمار مضامین موجود ہیں۔ ان کا علمی اور ادبی شغف انھیں ایک روز نامہ ‘‘کاوہ’’ کی ادارت کی طرف لے گیا۔ مدیر کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے انھوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مزاح کے پیرائے میں سامنے لانا شروع کیا۔ بعد میں وہ برلن کے ایرانی سفارت خانے میں ملازم ہو گئے۔ پھر سوئٹزرلینڈ چلے گئے اور انجمن بین المللی کے دفتر سے منسلک ہوکر تقریباً 27 سال کام کیا۔ ان کے چھے افسانوں کا پہلا مجموعہ بہت پسند کیا گیا۔ بعد میں جمال زادہ کے مزید افسانوی مجموعے شائع ہوئے۔ تاریخ و ادب اور سیاسی اور سماجی موضوعات پر بھی ان کی تحریریں کتابی شکل میں‌ شایع ہوئیں۔

جمال زادہ کا امتیاز یہ ہے کہ انھوں نے پہلی مرتبہ ایرانی ادب میں حقیقت نگاری کا نیا انداز اختیار کیا۔ ان کے افسانوں میں نہ صرف عام اور روزمرہ کی زبان اور محاورے استعمال کیے گئے بلکہ سیاسی اور سماجی موضوعات کو برتتے ہوئے انھوں نے طنز و مزاح پیدا کیا۔

ایرانی ادب کو نئے اسلوب سے آشنا کرنے والے محمد علی جمال زادہ 8 نومبر 1997ء کو سوئزر لینڈ میں وفات پاگئے تھے۔ ان کی تخلیقات کی فہرست طویل ہے جن میں تاریخ و ادب، افسانے کہانیاں اور تراجم پر مشتمل کتابیں شامل ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں