تازہ ترین

نیپرا کا بجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: نیپرا نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد...

’دنیا بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی نسل کشی پر خاموش نہ رہے‘

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ...

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے سعودی وفد کی ملاقات

راولپنڈی : آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے...

ورلڈ کپ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان

آئندہ ماہ بھارت میں شروع ہونے والے آئی سی...

نگران وزیراعظم آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

نیویارک : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ آج اقوام متحدہ...

کائنات کے ابتدائی ستاروں کی کھوج ممکن ہوگئی

جلد ہی انسانوں کے پاس کائنات کے ابتدائی ستاروں کی معلومات بھی ہوں گی، ناسا نے اس سلسلے میں تیاری مکمل کر لی۔

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے کائنات کے راز کھوجنے کے لیے ایک اور بڑا مشن لانچ کرنے کی تیاری کر لی ہے، ناسا نے 30 برس میں تیار ہونے والی خلائی دوربین کا کام مکمل کر لیا۔

ناسا کے انجینئرز نے فرنچ گیانا میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کو ڈبے سے نکال لیا ہے، اور اب اسے لانچ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے، یہ مشہور زمانہ دور بین ہبل کی جانشین بننے جا رہی ہے، جسے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے، اور امریکا سے بھیجے جانے کے بعد پانچ دن قبل ہی یورپ کے کورو اسپیس پورٹ پہنچی ہے، اسے 18 دسمبر کو مدار میں روانہ کیا جائے گا۔

سائنس دانوں کو امید ہے کہ یہ خلائی دور بین کائنات میں بالکل ابتدائی ستاروں سے نکلنے والی روشنی کا پتا لگا سکتی ہے، تاکہ ساڑھے 13 ارب سال پہلے کے ستاروں کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکیں۔یہ ٹیلی اسکوپ امریکی ادارے ناسا، یورپی خلائی ادارے اور کینیڈین خلائی ادارے کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

اس سے قبل تاریخ میں پہلی بار ناسا نے ہبل ٹیلی اسکوپ کو 1990 میں خلا میں بھیجا تھا، جمیز ویب ٹیلی اسکوپ کا شیشہ ہبل ٹیلی اسکوپ کے مقابلے تین گنا بڑا ہے۔

ناسا کے مطابق جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کو زمین سے 15 لاکھ میل دور خلا میں چھوڑا جائے گا، جہاں سے وہ کائنات کے ان حصوں کی کھوج لگائے گا جہاں تک ہبل ٹیلی اسکوپ کی رسائی ممکن نہیں تھی۔

Comments

- Advertisement -