‘ٹوئٹر کلر ‘ کے نام سے معروف ایک جاپانی شخص کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ملنے والے لوگوں کے قتل اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے پر پھانسی دیدی گئی۔
جاپان نے سوشل میڈیا پر رابطہ کرکے 9 افراد کو قتل کرنے والے ٹوئٹر کلر کو پھانسی دے دی گئی، 30 برس کے ’ٹوئٹر کلر‘ کو 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا، ٹوئٹر کِلر‘ ٹاکاہیرو شیرائیشی کو 8 خواتین اور ایک مرد کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے اور ان کے جسم کے ٹکڑے کرنے کے اعترافِ جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ ہلاکتیں اکتوبر 2017 میں اس وقت سامنے آئیں، جب پولیس کو ٹوکیو کے قریب جاپانی شہر زاما میں لاش کے اعضاء ملے تھے، پولیس نے ایک 23 سالہ خاتون کی گمشدگی کی تحقیقات کے دوران اسے حراست میں لیا گیا تھا۔
2017 میں خاتون کے لاپتا ہونے کے بعد ان کے بھائی نے ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کی اور وہاں انہیں ایک مشکوک ہینڈل ملا جو انہیں تاکاہیرو شیرائیشی کی رہائش گاہ لے گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہاں 9 بوسیدہ لاشیں تھیں جس کے 240 ہڈیوں کے حصے کولرز اور ٹول باکسز میں موجود تھے جنہیں بلیوں کے فضلے کے ساتھ ملا کر جگہ جگہ پھیلایا گیا تھا تاکہ شواہد چھپائے جاسکیں۔
جاپانی شخص کے طریقہ واردات سے متعلق یہ بات سامنے آئی کہ وہ ان سوشل میڈیا صارفین کو ہدف بنانا تھا جو خود اپنی زندگی لینے سے متعلق پوسٹ کرتے تھے۔
یہ جاپان میں تین سال بعد پہلی سزائے موت ہے۔اس سے قبل جولائی 2020 میں ایک شخص کو پھانسی دی گئی تھی۔