پاکستان میں غیر ملکی سفارت خانوں، قونصل خانوں اور ثقافتی مراکز میں خاص طور پر اُن فلموں کی نمائش کی جاتی ہے جو کسی ملک کی ثقافت کا مظہر ہوتی ہیں۔ بالخصوص کراچی میں گوئٹے انسٹی ٹیوٹ (جرمنی) آلائنس فرانسز(فرانس) اور جاپان معلوماتی و ثقافتی مرکز (جاپان) اور دیگر کئی ممالک اس کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ جاپانی قونصل خانے کی طرف سے کراچی میں بالخصوص کئی برسوں سے جاپانی فلموں کی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
رواں برس بھی ستمبر سے لے کر اکتوبر تک جاپانی فلمی میلے کا انعقاد کیا گیا اور اس کے تحت متعدد جاپانی فلمیں دکھائی گئیں۔ اس ثقافتی سرگرمی کا مفصل احوال پیشِ خدمت ہے جس میں وہ قارئین ضرور دل چسپی لیں گے جو فنونِ لطیفہ سے متعلق سرگرمیوں اور دنیا کی ثقافتوں کو سمجھنے اور جاننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
پاکستان جاپان کلچرل ایسوسی ایشن اور پاکستان جاپان لٹریچر فورم سے اشتراک
پاکستان میں، بالخصوص کراچی میں تین تنظیمیں جن کا تعلق جاپان سے ہے بہت فعال ہیں، جن میں پاکستان جاپان بزنس فورم، پاکستان جاپان کلچرل ایسوسی ایشن، سندھ اور پاکستان جاپان لٹریچر فورم شامل ہیں۔ مذکورہ فلمی میلے میں مؤخرالذّکر دو ثقافتی تنظیموں کا تعاون قونصل خانہ جاپان، کراچی کو حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ رواں برس کے اس فلمی میلے میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا تعاون بھی شامل رہا، جب کہ پاکستان میں اس فلمی میلے میں جاپانی فلمیں دکھانے کے حقوق جاپان فاؤنڈیشن نے خریدے اور پاکستانی فلم بینوں نے کوئی ٹکٹ یا کسی قسم کی فیس کی ادائیگی کے بغیر یہ فلمیں دیکھیں۔ فلم بینوں میں بڑی تعداد نوجوان نسل کی تھی۔ ان کے ساتھ ساتھ جاپانی تنظیموں کے اراکین بھی بڑی تعداد میں اس میلے میں شریک ہوئے۔ اس فلمی میلے میں پیش کی جانے والی فلموں کو ناظرین نے بہت پسند کیا اور جاپانی سینما میں پاکستانیوں کی یہ دل چسپی ان دونوں ممالک کے درمیان ایک خاص سماجی اور گہرے ثقافتی تعلق کی غمازی کرتی ہے۔
تین فلمیں اور تین کہانیاں
اس فلمی میلے میں تین جاپانی فلمیں پیش کی گئیں جن کے نام بالترتیب انگریزی میں کچھ یوں ہیں۔
1۔ بریو فادر۔ آن لائن چودہویں اوور اسٹوری آف فائنل فینٹیسی (2019)
2۔ راؤنڈ ٹرپ ہارٹ (2015)
3۔ پرنسز اریتی (2001)
ان فلموں میں سے اوّل الذّکر فلم ” بریو فادر۔ آن لائن چودہویں اوور اسٹوری آف فائنل فینٹیسی "جاپان فاؤنڈیشن، پاکستان جاپان کلچرل ایسوسی ایشن، سندھ اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے اشتراک سے قونصل خانہ جاپان، کراچی کے فلم بینوں اور تنظیموں کے ممبران کے لیے پیش کی گئی۔ اس فلم کو شائقین نے بے حد پسند کیا۔ اس موقع پر جاپانی قونصل جنرل جناب ہتوری ماسارو اور پاکستان جاپان کلچرل ایسوسی ایشن کی صدر محترمہ سعدیہ راشد صاحبہ کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر جناب احمد شاہ نے حاضرین سے خطاب بھی کیا، جس میں دونوں ممالک کے مابین برادرانہ اور ثقافتی روابط برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اس فلم کی کہانی کا مرکزی خیال ایک باپ بیٹے کے تعلق کے گرد گھومتا ہے۔ یہ دونوں آپس میں کم بات کرتے ہیں جب کہ باپ کی ریٹائرمنٹ کے بعد بیٹے کو خیال سوجھتا ہے کہ باپ کو تنہائی اور فراغت سے بچانے کے لیے ویڈیو گیم کھیلنا سکھائے جو جاپان میں بے حد مقبول ہے۔ اس ویڈیو گیم کو کھیلتے کھیلتے باپ بیٹے میں جذباتی فاصلہ کم ہونے لگتا ہے، روزمرہ کی زندگی کے معاملات اور الجھنوں کو اس گیم کے ذریعے دونوں باپ بیٹے سلجھانا شروع کر دیتے ہیں، جس سے ان کی زندگی پر بھی خوشگوار اثرات پڑتے ہیں۔ اسی فلم کو کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں بھی دکھایا گیا، جہاں طلبا نے اسے بے حد پسند کیا۔ اس فلم اسکریننگ کے موقع پر جاپان کے ڈپٹی قونصل جنرل جناب ناکاگاوایا سوشی نے اساتذہ و طلبا سے خطاب بھی کیا۔
دوسری فلم ” راؤنڈ ٹرپ ہارٹ” جاپان کی ایک لڑکی کو ٹرین میں اشیائے خور و نوش فروخت کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس کام کے دوران اس کا واسطہ اکثر ایسے گاہکوں سے بھی پڑتا ہے، جو دل پھینک یا رومانوی مزاج کے حامل ہوتے ہیں جب کہ یہ لڑکی، جس کا نام ہاچیکو ہے، رومان پرور جذبات پوری طرح آشنا نہیں ہوتی اور اس کی زندگی میں یہ کھڑکی کبھی نہیں کھلی ہوتی۔ پھر اچانک یہ در اس کے لیے وا ہوتا ہے، جس میں یہ اپنی زندگی کی محرومیوں اور خوشیوں کا عکس دیکھتی ہے۔ اس ہلکی پھلکی کہانی پر مبنی فلم کو حاضرین نے بے حد پسند کیا۔ یہ فلم قونصل خانہ جاپان، کراچی کی طرف سے پاکستان جاپان لٹریچر فورم اور جاپانی زبان کے طلبا کے لیے دکھائی گئی جس کو سب نے بہت سراہا۔ اس موقع پر جاپانی قونصل جنرل ہتوری ماسارو اور پاکستان جاپان لٹریچر فورم کے بانی خرم سہیل نے حاضرین سے خطاب کیا۔ جاپانی ڈپٹی قونصل جنرل ناکاگاواسا یوشی سمیت متعدد جاپانی سفارت کاروں، اس ادبی فورم کے ممبران اور جاپانی زبان سیکھنے والے طلبا کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی جنہوں نے اس فلم کو سراہا۔ اس موقع پر میڈیا سے بھی گفتگو کی گئی۔ اس فلم اسکریننگ کے موقع پر خصوصی مہمان کے طور پر پاکستان سینسر بورڈ، سندھ کے چیئرمین اور معروف اداکار خالد بن شاہین مدعو تھے، لیکن ایونٹ میں ان کی آمد میں تاخیر پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے عین موقع پر شرکت سے معذوری ظاہر کر دی جب کہ وہاں غیر ملکی سفارت کار اور کئی مہمان بھی موجود تھے اور یہ ایک افسوس ناک بات تھی۔ ایسے مواقع پر ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیوں کہ ملکی وقار اور عزّت کی بات ہوتی ہے۔
اس سلسلے کی تیسری اور آخری فلم ایک جاپانی اینیمیٹیڈ فلم تھی، جس کا نام پرنسز اریتی تھا۔اس فلم کی کہانی بہت رومانوی اور داستان کے طرز پر ہے، جس کے مطابق یہ شہزادی اپنے والد کی طرف سے قلعے کے مینار میں قید ہے، جہاں سے وہ شہزادی سارا دن کھڑکی سے باہر کی دنیا کو دیکھتے ہوئے گزارتی ہے۔ کبھی کبھی وہ چپکے سے باہر بھی نکل جاتی ہے۔ اس سے شادی کے خواہش مندوں کو اس کا دل جیتنے کے لیے جادو کے خزانے کی تلاش میں ایک مشکل اور انوکھی مہم پر بھیجا جاتا ہے۔ ساری کہانی اسی تلاش کے اردگرد گھومتی ہے۔ یہ فلم مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو کے طلبا نے دیکھی اور سب نے اسے بہت پسند کیا۔ اس موقع پر کراچی میں جاپانی قونصل خانے کی طرف سے سیاسی و ثقافتی اتاشی جناب کینگوہوری نے خطاب کیا۔
حرفِ آخر
یہ جاپانی فلمی میلہ پچھلے کئی برس سے جاری ہے جس میں پاکستانی فلم بین شرکت کرتے ہیں۔ کراچی میں منعقدہ فلمی میلوں میں کئی نامور شخصیات بھی شریک ہوتی ہیں۔ کراچی میں فلم اسکرنینگ کی ایک ویڈیو رپورٹ ان قارئین کے شوق کو بڑھا سکتی ہے جو کبھی اس فلمی میلے میں نہیں گئے اور امید کی جاسکتی ہے کہ اگلے سال وہ بھی پاکستان میں جاپانی فلمیں دیکھنے والوں میں شامل ہوں گے۔ یہ فلمیں انگریزی سب ٹائٹلز کے ساتھ پیش کی جاتی ہیں۔