تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

جاپان میں غیرملکی ورکرز کے لیے ملازمت کے بڑے مواقع

جاپان میں سیاحوں کی تعدا میں اضافے کے بعد ہوٹل کا عملہ کم پڑنے لگا، حکومت نے غیرملکی ورکرز کو بلانے پر غور شروع کردیا ہے۔

ان دنوں دنیا بھر سے سیاح جاپان کا رخ کر رہے ہیں جس کی وجہ کورونا کی وبا کے بعد پابندیوں میں کی جانے والی نرمی ہے۔ ایسے میں ملک کی مہمان نوازی کی صنعت کو کارکنوں کی غیر معمولی کمی کا سامنا ہے۔

جاپان کے کئی ہوٹل غیر ملکی عملے کی خدمات حاصل کررہے ہیں، جس میں ایک معروف سرائے ان کی رہنمائی کر رہی ہے۔

کاگایا جاپان کے مشہور ریوکان، یا روایتی سرائے میں سے ایک ہے۔ یہ ملک بھر میں ٹریول ایجنسیوں کے ذریعے مرتب کردہ بہترین ہوٹلوں کی فہرست میں باقاعدگی سے سرفہرست رہتی ہے۔ بنگلہ دیشی راسل خان نومبر2022 سے کاگایا سرائے میں کام کر رہے ہیں۔

اس وقت کاگایا گروپ کی کمپنیوں میں 30 سے زائد غیر ملکی اہلکار خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انھیں جاپانی زبان اور اوموتےناشی یعنی مہمان نوازی کے جذبے کے باریک نکات، دونوں سیکھائے جاتے ہیں۔

کاگایا کے عملے کے مینیجر اوکُودا تاکےہیرو کہتے ہیں ہمارا غیر ملکی عملہ باہر سے آنے والے مہمانوں کو بہت اچھے طریقے سے ٹریٹ کرتا ہے۔ اگر مہمان خوش ہوں تو عملے کی قومیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مذکورہ صنعت کو طویل عرصے سے کارکنوں کی کمی کا سامنا ہے، لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اس مسئلے کو مزید بڑھا دیا تھا۔ ریوکان عام طور پر غیر جاپانی عملے کی خدمات حاصل نہیں کرتے لیکن کارکنوں کی کمی انھیں بھی غیر ملکی افراد رکھنے پر مجبور کر رہی ہے۔

ہوٹلز کے لیے عملے کی فراہمی کی ایک ایجنسی، ڈائیو کے حالیہ سروے کے مطابق، ملک بھر میں تقریباً 90 فیصد ہوٹلوں اور روایتی سرائے کا کہنا ہے کہ وہ کارکنوں کی کمی کے اثرات کو محسوس کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -