ٹوکیو: جاپان کے شہرہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 73 برس بیت گئے۔ آج جوہری تجربات کی روک تھام کا عالمی دن بھی منایا جارہا ہے۔
آج سے 73 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔
6 اگست کی صبح جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے ذریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی۔
جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے ’لٹل بوائے‘ کو ہیرو شیما پر گرا دیا۔ لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔
بم گرائے جانے کے بعد لمحے بھر میں 80 ہزار انسان موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔
ہیرو شیما کی تباہی کی یاد عالمی طور پر منائی جاتی ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکا پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔
سنہ 1945 میں امریکا کی جانب سے ایٹمی حملوں کے 3 دن بعد جاپان نے ہار تسلیم کرلی اور 15 اگست کو باضابطہ طور پر سرنڈر معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔