ٹوکیو: جاپان کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ گزشتہ روز اوول ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان مکالمے نے انھیں حیران کر دیا ہے۔
چائنا ڈیلی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان سربراہی اجلاس کے ٹاکرے کے بعد جاپانی وزیر اعظم شیگیرو اشیبا نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا ’’یہ کسی حد تک غیر متوقع پیش رفت ثابت ہوئی، یہ ایک جذباتی تبادلہ بھی لگتا ہے، ٹی وی پر یہ سب دیکھنا چونکا دینے والا تھا۔‘‘
اشیبا نے سفارت کاری کا سبق یاد دلاتے ہوئے کہا ’’امن قائم کرنے کے لیے صبر اور ہمدردی دونوں کی ضرورت ہوتی ہے، سفارت کاری صرف جذبات کے ٹکراؤ کا معاملہ نہیں ہے۔‘‘
یاد رہے کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات کا انجام منفی نکلا تھا، دونوں رہنما ایک غیر معمولی شور شرابے میں ملوث ہو گئے تھے، نتیجے کے طور پر یوکرین کی نایاب معدنیات کے معاہدے پر طے شدہ دستخط اور ایک مشترکہ نیوز کانفرنس دونوں کو منسوخ کر دیا گیا۔
یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان
یوکرین کے سیاسی تجزیہ کار ولودیمیر فیسنکو نے بھی کہا کہ یہ بات چیت عقل سے زیادہ جذبات پر مبنی تھی، جس سے یوکرین اور امریکا دونوں کو غیر متوقع نقصان ہوا، اس صورت حال سے یوکرین کے لیے زیادہ خطرہ ہے کیوں کہ وہ امریکی حمایت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ زیلنسکی اوول آفس تصادم پر دنیا بھر کے رہنماؤں نے اپنا رد عمل دیا ہے، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کینیڈا ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول میں یوکرین اور یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا یوکرین کے شہریوں سے زیادہ کوئی بھی امن نہیں چاہتا، یوکرین جرمنی اور یورپ پر بھروسہ کر سکتا ہے۔