بھارت میں مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلے عام دھمکیوں پر مودی کی مجرمانہ خاموشی پر معروف نغمہ نگار جاوید اختر بھڑک اٹھے۔
بھارت میں سیکیولر ازم کا کھوکھلا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر یہ ملک تیزی سے ہندو توا کی جانب گامزن ہے، گزشتہ دنوں مسلمانوں کو ختم کرنے کی کھلے عام دھمکیوں پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی نے کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے اس حوالے سے مودی ہندو انتہا پسندی کی تائید کرتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں جاوید اختر نے کہا ہے کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی نے محافظوں کے گھیرے میں بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر صدر مملکت سے فرضی خطرات کے بارے میں بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی نے اس وقت ایک لفظ بھی نہیں کہا جب کھلے عام 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی دی جارہی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہری دوار میں ایک تقریفب میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق دھمکی آمیز تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار کی طرح ہماری فوج، پولیس، سیاستدانوں اور ہر ہندو کو ہتھیار اٹھاکر صفائی کرنی چاہیے کیونکہ اب اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
مذکورہ دھمکی آمیز تقریر پر اس وقت کوئی کارروائی نہیں کی گئی،تاہم جب یہ تقاریر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو لوگوں کے اشتعال کے باعث کچھ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ جاوید اختر اس سے قبل بھی نریندر مودی کی ہندوانتہا پسندانہ پالیسیوں پر انہیں آڑھے ہاتھوں لے چکے ہیں۔