کراچی: سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں غیر معمولی جسامت کی جیلی فش نے ماہی گیروں کو مشکل میں ڈال دیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ اور بلوچستان کے ساحل پر متعدد جیلی فش دیکھی گئیں جن کی جسامت غیر معمولی طور پر بڑی ہے۔ چند روز قبل اسے کراچی سے 150 کلومیٹر دور ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے میں دیکھا گیا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں دریائے سندھ سمندر میں جا گرتا ہے۔
آج دوبارہ اسے بلوچستان کے ساحلی علاقے ارماڑا میں بھی دیکھا گیا جہاں ماہی گیروں نے اس کی تصاویر بنائیں۔
ادارہ برائے جنگلی حیات ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ان جیلی فشوں کی جسامت غیر معمولی ہے اور اس جسامت کی جیلی فش اس سے قبل پاکستان میں نہیں دیکھی گئی۔ ان جیلی فش کی وجہ سے ماہی گیروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور وہ مچھلیوں کے شکار کے لیے پانی میں جانے سے ڈر رہے ہیں۔
جیلی فش کیا ہے؟
جیلی فش تقریباً 92 فیصد پانی کی بنی ہوتی ہے اور اس کی 85 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔ اس جاندار کا دماغ، سانس، حسیات اور ہاضمے کا مکمل نظام موجود نہیں ہوتا اس کے باوجود جیلی فش دن کے 24 گھنٹے خوراک کھاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جیلی فش آکسیجن کے بغیر، گندگی اور آلودگی میں بآسانی افزائش پاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا بھر میں جیلی فش کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
جیلی فش کے جسم پر موجود لمبے لمبے دھاگے اس کا ہتھیار ہیں۔ ان دھاگوں کے اندر چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں جو وہ حملے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ بظاہر خوشنما نظر آنے والی اس جیلی فش کا کاٹا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ اس کی بعض اقسام مہلک اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔
کوریا، جاپان اور چین میں جیلی فش کو سکھا کر بطور خوراک بھی استعمال کیا جاتا ہے۔