اسلام آباد: جماعت اسلامی کا دھرنا پانچویں روز میں داخل ہو گیا، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، جماعت اسلامی نے معاہدے طے ہونے کی صورت میں وزیر اعظم کے دستخط ہونے کی شرط بھی رکھ دی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور جماعت اسلامی مذاکرات میں ڈیڈ لاک بدستور موجود ہے، دھرنا پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے، اور جماعت اسلامی نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
شرکا مون سون بارشوں کے باوجود مطالبات منوانے کے لیے پر عزم ہیں، جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے ہیں، جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ وہ مطالبات پر قائم ہیں، حکومتی وفد نے مشاورت کا وقت مانگا تھا، کل شام اور پھر رات کا وقت دیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔
حکومتی وفد کی جانب سے جماعت اسلامی کو کوئی جواب نہیں دیا جا سکا، اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے، جماعت اسلامی نے مذاکرات پر وزیر اعظم کی گارنٹی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے، جماعت اسلامی نے شرط عائد کی ہے کہ معاہدے طے ہونے کی صورت میں وزیر اعظم کے دستخط ہونے چاہیں۔
حکومت جماعت اسلامی سے مذاکرات کا دوسرا دور کرنا بھول گئی
جماعت کے اقتصادی ماہرین نے عوام کو ریلیف دینے کے طریقہ کار کی تفصیل بھی حکومت کو پیش کر دی ہے، کہ حکومت کس کس مد میں بچت کر کے عوام کو بجلی، ٹیکسوں اور دیگر شعبوں میں ریلیف دے سکتی ہے۔
مذاکرات کا اگلا دور آج شروع ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے لیاقت باغ کے باہر مری روڈ پر دھرنے کا آج پانچواں روز ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے گزشتہ روز بھی مذاکرات نہیں ہو سکے تھے، حکومتی کمیٹی کی جانب سے رات گئے تک جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم سے رابطہ نہیں کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان آج 11 بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔