کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم کا کہنا ہے کہ مردم شماری میں کراچی کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، سوچی سمجھی سازش کے تحت کراچی کی آبادی کو کم کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی کراچی نے وفد کے ہمراہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے وفد نے آج گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات کی اور مردم شماری وخانہ شماری میں سنگین جعل سازیوں و بے ضابطگیوں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
ملاقات کے بعد حافظ نعیم الرحمن اورگورنر سندھ کامران ٹیسوری نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی،حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم نے گورنر سندھ کو مردم شماری میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا ہے۔
ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ کراچی میں رہائش پذیر ہر فرد کو کراچی میں ہی شمار کیا جائے اور ہر شہری کو اختیار دیا جائے کہ وہ چیک کرسکے کہ اسے شمار کیا گیا ہے یا نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری کے حوالے سے شہر کی اسٹیک ہولڈرز جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے اور مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی جائے،ماضی میں بھی کراچی کی مردم شماری میں جعل سازی کی گئی اور سوچی سمجھی سازش کے تحت کم گنا گیا ہے،ڈیجیٹل مردم شماری میں بھی کراچی کی آبادی کو آدھا گنا گیا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جب تک کراچی کی حقیقی آبادی ٹھیک شمار نہیں کی جائے گی تو اس سے ملازمتوں، شہری وسائل اور سندھ اسمبلی میں نمائندگی میں بھی اس کے حق کے مطابق نہیں مل سکے گی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی،صوبہ کی سیاسی صورتحال، شہر قائد کے جاری ترقیاتی منصوبوں، مردم شماری اور دیگر امور پر تبادلہ خیال pic.twitter.com/5kmeSpNjpn
— Kamran Tessori (@KamranTessoriPk) April 14, 2023
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے بھی ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ مردم شماری کی منظوری نہ دی جائے بلکہ ٹھیک کیا جائے لیکن ایم کیوا یم اور پی ٹی آئی نے مل کر جعلی مردم شماری کی منظوری دی۔
اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد کا گورنر سندھ آمد پر خیر مقدم کرتے ہیں، مردم شماری میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے تفصیلی بات سامنے آئی۔جماعت اسلامی کے علاوہ دوسری جماعتوں کو بھی مردم شماری میں اعتراضات ہیں جنہیں دور کیا جانا ضروری ہے،اس حوالے سے میں نے وفاقی وزیر کو خط بھی ارسال کردیا ہے۔