اشتہار

جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹیم کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کا نواز شریف نے کہا تھا کہ میرے پاس شواہد موجود ہیں۔

یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں میزبان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ساری ذمہ داری سپریم کورٹ کے بینچ پر آگئی ہے، انہوں نے خود ہی جے آئی ٹی کے افسران کو منتخب کیا ہے، ٹیم کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا، اب ٹیم کے ارکان کی مانیٹرنگ یا انہیں راہ راست پر رکھنا یا انہیں بااختیار کرنا بینچ کی ذمہ داری ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ ٹیم کا مقصد ثبوت کو جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کے بارے میں وزیراعظم نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ہمارے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اس بینچ کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے، حسین نواز کہتے رہے ہیں کہ جب بھی کسی ادارے کے سامنے پیش ہونا پڑا تو پیش ہوں گا اور ثبوت بھی دوں گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ججز نے وزیر اعظم کو کھلم کھلا جھوٹا نہیں کہا، نواز شریف کا جو قطری خط والا موقف تھا ان خطوں کو ججز نے مسترد کیا ہے اور نواز شریف کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اگر تسلیم کرلیتے تو جی آئی ٹی کیوں بنتی؟

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو جھوٹا کہنے اور ان کا موقف تسلیم نہ کرنے کے درمیان محض باریک سی لائن ہے، یہ بات ثابت ہے کہ 547 صفحات میں ان کے بیان کو درست تسلیم نہیں کیا۔

ڈان لیکس میں مریم نواز کے ملوث ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس بند کمرے میں تھی لیکن ہماری کی گئی باتیں ٹی وی پر چلتی رہیں،شاہ محمود نے ایک ٹاک شو میں شکوہ کیا میری بات غلط پیرائے میں میڈیا میں دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا سیل چلانے والے شخص کو اگر ڈان لیکس میں شامل ہی نہ کیا جائے تو یہ عجیب بات ہوگی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں