اسلام آباد: اے آر وائی کی خبر اثر کر گئی، حکومت پاناما کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کی قائمہ کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی جانب سے قومی ادارے کے تقدس میں چلائے گئی خبر رنگ لے آئی، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں استحقاق کمیٹی کا نظر ثانی شدہ شیڈول جاری کردیا گیا، جس کے مطابق واجد ضیا کا کمیٹی میں طلبی کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق نااہل وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر استحقاق کمیٹی میں درخواست دائر کی تھی، جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں طلب کیا تھا۔
پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لیگی رہنماؤں کی دھمکیاں
درخواست گزار کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس سے میرا استحقاق مجروح ہوا، مذکورہ الزامات کے جواب کے لیے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو طلب کیا جائے۔
استحقاق کمیٹی نے جے آئی ٹی کی جانب سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پندرہ سو ریال جیب خرچ ملنے کے الزام پر واجد ضیاء کو ایجنڈا تیار کرنے کے بعد کمیٹی اجلاس میں طلب کیا تھا۔ البتہ اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
واضح رہے گذشتہ دنوں لیگی رہنماؤں نے عدلیہ اور نیب کے بعد پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
جس کے ردِ عمل میں پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈارکا کہنا تھا کہ نون لیگی رہنماؤں کی واجد ضیاء کودھمکیاں سسیلین مافیا کی واضح نشانی ہے، ن لیگی جے آئی ٹی پر اثڑ انداز ہونےکی کوشش کرتے رہے، نیب کورٹ پر اثرا نداز ہونے کے لیے ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔