اسلام آباد : جے آئی ٹی کے سربراہ کی درخواست پر رپورٹ کی جلد نمبر 10 خفیہ کردی گئی، اسے منظر عام پر نہیں لایا جائے گا، سربراہ کا کہنا ہے کہ اس میں موجود مواد غیر ملکی تحقیقاتی مواد پر مشتمل ہے۔
تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے سپریم کورٹ میں 256 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ جمع کرادی ہے جسے عام افراد تک بھی رسائی دی جانی ہے جب کہ فریقین بھی رپورٹ کی کاپی حاصل کر سکتے ہیں۔
تاہم سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیاء نے سپریم کورٹ سے رپورٹ کی جلد نمبر 10 کو خفیہ رکھنے کی درخواست کردی انہوں نے کہا کہ جلد نمبر 10 میں پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی تحقیقات کے لیے غیر ملکی معاونت اور اہم دستاویزات شامل ہیں جس کے عام ہوجانے پرآئندہ کی تحقیقات پراثر پڑسکتا ہے اس لیے معززعدالت اس جلد کو عام نہ کرے۔
تفتیش میرے لیے سچ کی تلاش تھی، اراکین اوراداروں کےتعاون سے کامیاب ہوا، سربراہ جے آئی ٹی*
سپریم کورٹ نے سربراہ واجد ضیاء کی استدعا کو قبول کرتے ہوئے رپورٹ کی جلد نمبر 10 کو خفیہ رکھنے کا حکم دیا جب کہ دیگرجلدوں کو فریقین کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی۔
بعد ازاں اس درخواست کی منظوری کے بعد گزشتہ روز پیر کو مسلم لیگ نواز کے رہنما دانیال عزیز نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 کو خفیہ رکھنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رپورٹ کی تمام جلدوں کو عام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس جلد میں اہم اور ضروری قانونی دلائل موجود ہیں اور سارا راز اسی جلد نمبر 10 میں چھپا ہوا ہے جسے عوام تک پہنچانا ضروری ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس جلد کو فریقین سمیت عوام کے سامنے بھی پیش کیا جائے اور اگرتصویر لیک ہو سکتی ہے تو کیا جلد 10 لیک نہیں ہوسکتی؟
خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے روبرو *256 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی* تھی جس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ آمدنی سے زیادہ اثاثہ جات رکھنے کا اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے تھے جب کہ جائیداد سے متعلق کچھ کاغذات فرضی اور من گھڑت تھے جس پر ان کے خلاف نیب ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 5 مئی کو سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کر رہے تھے جب کہ اراکین میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، نیب سے عرفان نعیم منگی، ایس ای سی پی سے بلال رسول، آئی ایس آئی سے بریگیڈیئر محمد نعمان سعید، ایم آئی سے بریگیڈیئر کامران خورشید شامل تھے۔