اشتہار

کانسٹیبل سمیت کراچی سے لاپتا افراد پر کتنی جے آئی ٹیز بنیں؟ عدالت میں انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: پولیس کانسٹیبل سمیت کراچی سے متعدد لاپتا افراد پر دسیوں جے آئی ٹیز بنیں لیکن ان کی بازیابی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

تفصیلات کے مطابق 3 سال سے لاپتا پولیس کانسٹیبل کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے استفسار کیا کہ کانسٹیبل کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں 25 جے آئی ٹیز بنی ہیں، اور لاپتا کانسٹیبل کی تلاش جاری ہے، امید ہے جلد بازیاب ہوگا۔

- Advertisement -

دوسری طرف کانسٹیبل کے والد نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا عبد الله پولیس کانسٹیبل ہے جو 3 سال سے لاپتا ہے، گزارش ہے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے، بیٹے کا جرم کیا تھا، کیا پولیس کا سپاہی ہونا بھی جرم ہے؟ اس کی تنخواہ بھی بند کر دی گئی ہے، گزارش ہے کہ بیٹے کی تنخواہ جاری کرنے کا نوٹس جاری کیا جائے۔

عدالت نے کیس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی۔

10 سے زائد گمشدہ افراد سے متعلق درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اس کیس میں کتنی جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 23 جے آئی ٹیز اور 16 پی ٹی ایف اجلاس ہو چکے ہیں۔

لاپتا شہری کی والدہ نے بتایا کہ اس کا بیٹا 12 سال سے لاپتا ہے اور اس پر بننے والی جے آئی ٹیز میں کچھ بھی نہیں ہوتا، جے آئی ٹیز میں بلایا جاتا ہے اور بٹھا بٹھا کر واپس بھیج دیا جاتا ہے، بیٹے کا کوئی جرم ہے تو عدالت پیش کر کے سزا دی جائے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کیا جواب دیں گے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری کو بازیاب کرانے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، جسٹس نعت اللہ پھلپوٹو نے ورثا سے کہا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ہم آپ کو انصاف دلائیں گے۔

2014 سے لاپتا شہری علی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کہ لاپتا شہری کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کیس میں 19 جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں، اور 12 ڈیپارٹمنٹس کو خطوط لکھے گئے ہیں، بلوچستان، سندھ، پنجاب، کے پی میں خطوط رد عمل کا انتظار کر رہے ہیں۔

دیگر لاپتا افراد کے کیسز میں پولیس نے رپورٹ دی کہ شہری ابوبکر اور زاہد اللہ پولیس کو مطلوب تھے، دونوں گرفتار ہیں۔ عدالت نے تفصیلی سماعت کے بعد لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں، عدالت نے ماڈرن ڈیوائسز اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت کی اور ڈی آئی جی سے کہا کہ آپ نے تفتیشی افسران کی کارکردگی دیکھ لی ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں