جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

جودھا بائی یا ہرکا بائی : اکبر بادشاہ کی بیوی کا اصل نام کیا تھا؟

اشتہار

حیرت انگیز

ہندوستان پر 50 سال تک حکمرانی کرنے والے مغلیہ سلطنت بادشاہ جلال الدین محمد اکبر جنہیں تاریخ ’اکبر اعظم‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ ان کی ملکہ کو ’جودھا بائی‘ یا ’ہرکا بائی‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے،

ملکہ کا اصل نام اور ان کی شناخت کیا تھی اس حوالے سے تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے قارئین میں ایک تجسس پایا جاتا ہے، جو دیرینہ معمہ بن گیا ہے۔

مغلیہ سلطنت کی تاریخ ہمیشہ سے مؤرخین اور تاریخ کے شائقین کے لیے دلچسپی کا باعث رہی ہے۔ ان میں ایک دیرینہ معمہ اکبر بادشاہ کی بیوی کی شناخت کا بھی ہے، جنہیں عموماً جودھا بائی کہا جاتا ہے۔

- Advertisement -

کچھ مؤرخین کے مطابق جودھا بائی ایک راجپوت شہزادی تھیں جو مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر سے شادی کے بعد ملکہ ہندوستان بنیں۔ وہ جے پور کی راجپوت ریاست آمیر کے راجا بھارمل کی سب سے بڑی صاحبزادی تھیں۔

جودھا اکبر

تاہم، تاریخی شواہد اور مؤرخین کا خیال ہے کہ ان کا اصل نام ہرکا بائی تھا اس کے علاوہ انہیں ان کے لقب ’مریم الزمانی‘ سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

تاریخی شواہد

اولین تاریخی ذرائع جیسے کہ ابوالفضل کی "اکبرنامہ” اور بدایونی کی "منتخب التواریخ” اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اکبر نے راجہ بھرمَل کی بیٹی ہرکہ بائی سے شادی کی، جو موجودہ دور کے شہر جے پور سے تعلق رکھتی تھیں۔ اس رشتے نے اکبر کے راجپوتوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔

"جودھا بائی” نام کی اصلیت

"جودھا بائی” کا لفظ زیادہ تر نو آبادیاتی دور کی کتابوں اور بعد میں بالی وڈ فلموں کے ذریعے مقبول ہوا۔ تاہم، معروف مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب کا ماننا ہے کہ "جودھا بائی” ایک غلط فہمی ہے، جو غالباً یورپی سیاحوں کے بیانات سے آئی۔

مؤرخین کا اتفاق

ممتاز مؤرخین جیسے کہ آشربادی لال سریواستو اور ستیش چندر کا کہنا ہے کہ اکبر بادشاہ کی بیوی کا اصل نام ہرکا بائی تھا۔ مغل دور کے دستاویزات میں "جودھا بائی” کا نام کہیں موجود نہیں ہے۔

آثار قدیمہ کے ثبوت و شواہد

اس کے علاوہ سکندرا، آگرہ میں موجود مریم الزمانی کے مقبرے سے بھی ہرکا بائی کے بیانیے کی تصدیق ہوتی ہے۔

نتیجہ

اگرچہ عوامی ثقافت "جودھا بائی” کے نام کو برقرار رکھ سکتی ہے مگر تاریخی شواہد اور مؤرخین کا اتفاق یہی ہے کہ اکبر کی بیوی کا اصل نام ہرکا بائی یا مریم الزمانی تھا۔

یہ وضاحت اس بات پر زور دیتی ہے کہ درست تاریخ کو سمجھنے کے لیے اصل ذرائع اور مستند تحقیق پر بھروسہ کرنا ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں