ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول کے دورے کے موقع پر لوگ صدر بائیڈن کو دیکھ کر ڈو سم تِھنگ کے نعرے لگانے لگے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول راب ایلیمنٹری کا دورہ کیا، جہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر نعرے لگانے لگے ‘کچھ کریں، کچھ کریں’۔
امریکی صدر نے یادگار پر سفید پھول چڑھائے اور اس موقع پر وہ آب دیدہ بھی ہوئے، انھوں نے لوگوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے کہا ’ہاں میں کروں گا۔‘
بائیڈن جب اتوار کو اسکول پہنچے تو وہاں بچوں کے والدین اور دوسرے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، جو بائیڈن مرنے والے بچوں کے والدین اور ان افراد سے ملے جو اس واقعے میں بچ گئے تھے، امریکی صدر نے سانحے میں جان سے جانے والے 19 بچوں کے لیے دعا بھی کی۔
Crowds scream “Do something” at Joe Biden in Uvalde, Texas
— Benny Johnson (@bennyjohnson) May 29, 2022
خیال رہے کہ فائرنگ کے بعد امریکا میں اس امر پر بہت غصہ پایا جاتا ہے کہ حملہ آور ایک گھنٹے تک کلاس روم میں موجود رہا، جب کہ پولیس باہر انتظار کرتی رہی اور بچے 911 پر کالز کرتے رہے۔
امریکی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اس امر کا پھر سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رد عمل سست کیوں تھا۔
HAPPENING NOW: “DO SOMETHING! DO SOMETHING!” Uvalde residents exclaim to President Biden.
Secret service told the community President would meet and shake hands with them, but is met with angry chants and instead leaves.
This after Catholic Service in honor of victims. pic.twitter.com/kgaGIoKLzc
— Anthony Cabassa (@AnthonyCabassa_) May 29, 2022
امریکی صدر نے دورے کے دوران ایک ٹویٹ بھی کی، جس میں انھوں نے لکھا ’ہم آپ کے ساتھ دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہم آپ کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس دکھ کو عمل میں تبدیل کریں گے۔‘
اسکول پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے یہ بحث پھر سے زوروں پر ہے کہ امریکا میں ہتھیاروں کو کنٹرول کیا جائے اور اسلحے کے مخالف لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔ موجودہ ڈیموکریٹ امریکی صدر بائیڈن، کئی بار اس ضمن میں بڑے اقدامات کا خیال ظاہر کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک فائرنگ کے ایسے واقعات نہیں روکے جا سکے اور نہ ہی امریکی صدر ری پبلکنز کو قائل کر پائے ہیں کہ سخت قوانین کی بدولت ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔