واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن نے سبک دوشی کے بعد پہلے خطاب میں ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا کے اخراجات میں کٹوتی سے متعلق صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے عمر رسیدہ امریکیوں کو بہت نقصان کا سامنا ہوگا۔
انھوں نے کہا صدر ٹرمپ سوشل سیکیورٹی پروگرام کو خطرات سے دوچار کر رہے ہیں، آخر یہ لوگ اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں،
اب تک 7 ہزار ملازمین کو نکالا جا چکا ہے، یہ لوگ مڈل کلاس اور ملازمت پیشہ طبقے کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے امیر دوست امیر تر ہو جائیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم
بائیڈن نے کہا ٹرمپ کے 100 روز میں امریکا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، اس نئی انتظامیہ نے اتنے کم عرصے میں اتنا زیادہ نقصان پہنچا دیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے سوشل سیکیورٹی پروگرام کو بری طرح متاثر کیا، یہ پروگرام امریکی عوام کو تحفظ فراہم کرتا ہے، آخر لوگوں کو بے روزگار کر کے کس کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
جو بائیڈن نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے نام لیے بغیر ان کی انتظامیہ کے کاموں پر تنقید کی، اور اس کٹوتیوں کے تناظر میں اس انتظامیہ کو کلہاڑا بردار قرار دیا، جب کہ ایلون مسک کا نام لیے بغیر انتظامیہ میں پنپنے والے نئے کلچر کو ’ٹیک اسٹارٹ اپس‘ سے تشبیہہ دی۔
انھوں نے کہا ’’وہ ٹیک اسٹارٹ اپس سے اس پرانی لائن کی پیروی کر رہے ہیں کہ ’تیز رفتاری سے آگے بڑھو، اور چیزوں کو توڑ دو‘ اور وہ یہی رہے ہیں، وہ شوٹ پہلے کر رہے ہیں اور نشانہ بعد میں باندھ رہے ہیں، جس کا بہت درد ناک نتیجہ برآمد ہو رہا ہے۔‘‘