جمعہ, نومبر 22, 2024
اشتہار

جان ایف کینیڈی کا تذکرہ جنھیں ایک ‘جذباتی نوجوان’ نے قتل کر دیا تھا!

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا کی کئی اہم سیاسی شخصیات اور اعلیٰ ترین عہدے داروں کی پُراسرار حالات میں موت یا ان کا قتل آج بھی ایک معمہ ہے۔ امریکی صدر جان ایف کینیڈی کا قتل بھی انہی واقعات میں سے ایک ہے۔

دنیا کے مختلف ممالک میں پیش آنے والے ایسے اکثر واقعات کے بعد ان ملکوں کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں قیاس آرائیاں اور کئی دہائیوں بعد بھی مباحث کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان کی بات کی جائے تو ملک کے پہلے وزیرِ اعظم خان لیاقت علی خان کا قتل ہی نہیں بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کو طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کرنے کے دوران ایمبولینس کا خراب ہونا بھی متنازع رہا ہے۔ اسی طرح کئی دوسرے سانحات پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹس کبھی منظر عام پر نہیں آسکیں۔ ان واقعات نے ملکی تاریخ کا رخ بدل دیا، لیکن کسی کو نہیں معلوم ہوسکا کہ پراسرار حالات میں‌ موت یا یہ قتل کسی بڑی سازش کا شاخسانہ تھے یا کسی چھوٹے گروہ کی کوئی کارروائی یا ایک فرد کا انفرادی فعل تھے۔

حال ہی میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں‌ ڈونلڈ ٹرمپ کو دوسری مرتبہ صدر منتخب کیا گیا ہے۔ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار تھے جنھوں نے اپنے حق میں دست بردار ہونے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر سے اپنی ایک تقریر کے دوران وعدہ کیا کہ وہ سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے منسلک دستاویزات جاری کریں گے۔

- Advertisement -

جان ایف کینیڈی کو 22 نومبر 1963ء کو قتل کیا گیا تھا، تاہم پُراسرار حالات میں اس قتل کا معمہ کبھی حل نہ ہوسکا۔ اس وقت اور آج بھی بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس قتل کے پیچھے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ تھی۔

اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو اس وقت قتل کیا گیا تھا جب دنیا سرد جنگ کا ایک انتہائی نازک دور دیکھ رہی تھی۔ سابق صدر کو ریاست ٹیکساس کے علاقے ڈلاس میں عین اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک کاررواں کی صورت میں شہر کی سڑک سے گزر رہے تھے۔

سابق صدر کے قاتل کا نام لی اوسوالڈ تھا جس نے ایک عمارت کی بالائی منزل سے صدر جان ایف کینیڈی کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ اس قاتل کو بعد میں ایک سینما ہال سے گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اسے عدالت میں پیشی کے لیے جیل سے باہر لے جانے کے موقع پر مافیا سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص نے قتل کر دیا تھا۔ سابق صدر کے قاتل کی ہلاکت کے بعد جان ایف کینیڈی کی موت کے ذمہ دار بھی سامنے نہیں آسکے۔

اس وقت دنیا بھر میں سیاسی اور عوامی حلقوں میں جان ایف کینیڈی کے قتل کو روس اور کیوبا کی ایسی سازش کہا گیا جس میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے اور ایف بی آئی بھی شریک تھے۔ لیکن یہ صرف قیاس آرائی نہیں تھی بلکہ اس کی ٹھوس وجہ موجود تھی۔ دراصل اس وقت امریکی صدر جانشین لندن بی جانسن نے کینیڈی پر قاتلانہ حملے سے پہلے یہ کہا تھا کہ اگر روس امریکہ پر حملہ کرے گا تو اس کی ابتدا صدر کینیڈی کے قتل سے کرے گا۔ تاہم یہ باتیں اس قتل کے بعد درست ثابت نہیں ہوئیں، لیکن کینیڈی کے قتل کی سازش کس نے تیار کی، اس میں کون شریک تھا اور اس کے محرکات کیا تھے، یہ سامنے نہیں آسکا۔ البتہ امریکہ میں سرکاری مؤقف یہی رہا کہ انھیں ایک جذباتی نوجوان نے قتل کر دیا، جو خود کو کمیونسٹ کہتا تھا، جس کی بیوی کا تعلق روس سے تھا، اور جو کیوبا کے صدر فیڈل کاسترو کا بھی مداح تھا۔ اس کے بعد جان ایف کینیڈی کا قتل آج تک سازشی مفروضوں کا مرکز رہا ہے۔

جان ایف کینیڈی 1917ء میں بروکلین میں پیدا ہوئے۔ وہ ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ہوئے اور سنہ 1963ء میں ڈیلاس اور ٹیکساس جان ایف کینیڈی کی سیاسی جماعت کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ ان کے صدارتی دور کو ایک کام یاب دور کہا جاتا ہے، لیکن ان کی صدارت کے ایک ہزار سے زائد دنوں میں بہت سے کام اور وعدے ادھورے ہی رہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں