متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ مشترکہ پریس کانفرنس ایم کیوایم، پی ایس پی ملاقات کا اعلامیہ تھا معاہدہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کاجس نے کہا اسی سے پوچھا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ کراچی کی سیاسی مفاہمتی فضا سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا، اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں جس نےکہا اسی سے پوچھا جائے۔
کراچی کے امن کی خاطر پی ایس پی والوں سے مفاہمت کی، ان سے جب بھی ملے ہیں پارٹی وفد کے ساتھ ملے ہیں اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں ایم کیوایم پاکستان دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملتی ہے، متحدہ قومی موومنٹ کسی کے ساتھ بھی اتحاد کرسکتی ہے۔
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ ملاقات میں پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا، ایم کیوایم پاکستان اپنے نام اور نشان کو نہیں ختم کرےگی، ہم سیاسی فضا کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کے ساتھ بیٹھ کراتنی بات کہہ دی کہ ایم کیوایم کو دفن کریں گے، مشترکہ پریس کانفرنس ایم کیوایم، پی ایس پی ملاقات کا اعلامیہ تھا معاہدہ نہیں، فاروق ستار نے پوری رابطہ کمیٹی کو پی ایس پی سے متعلق اعتماد میں لیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ پی ایس پی رہنماؤں سے ملاقات کے وقت ایم کیوایم کا وفد موجود تھا، نسرین جلیل اس دوران نہیں تھیں، فاروق ستار نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لیا، معاہدہ یہ تھا کہ اجلاس میں مزید بات کرکے دونوں جماعتوں کا انضمام ہوگا۔
پی ایس پی اور ایم کیوایم ملاقات میں کسی کا کردارنہیں، رضا ہارون
دوسری جانب پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ایس پی رہنما رضا ہارون نے کہا کہ پی ایس پی اورایم کیوایم کامعاہدہ بھی سب کے سامنےموجود ہے، معاہدہ یہی ہوا تھا کہ ایک نئے نشان،نام اور منشورکے ساتھ الیکشن لڑیں گے، پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان کا انضمام ہونے کامعاہدہ ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو آواز پی ایس پی نے لگائی تھی وہ ہی اب ایم کیوایم کہہ رہی ہے، کراچی کےعوام کی خواہش تھی کہ دونوں جماعتیں ایک ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں رضا ہارون کا کہنا تھا کہ پی ایس پی اورایم کیوایم ملاقات میں کسی کا کردارنہیں تھا، پی ایس پی اپنے فیصلےاور پالیسیاں بنانے میں آزاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاروق ستار بتائیں وہ کس انجینئرڈ سیاست کی بات کررہےتھے، بات یہ ہوئی تھی کہ ایک مدعے پر پہنچے بغیر دونوں جماعتیں قائم رہیں گی، ایم کیوایم پاکستان کسی سے بھی اتحاد کرےہمیں فرق نہیں پڑتا۔
رضا ہارون نے مزید کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کو24گھنٹے بعد غلطی کیوں یاد آئی؟ فاروق ستاراسی دن بات کرلیتے تو اچھا ہوتا۔
کیا ایم کیوایم پاکستان لاڑکانہ کامینڈیٹ تقسیم ہونے سے بچارہی ہے؟ ہمارا مطالبہ ہے فاروق ستار کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط کو پبلک کردینا چاہیے۔