اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سلسلے میں حکومت نے اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے، پارلیمنٹ کی سیکیورٹی سخت کرنے اور ارکان کے لیے شٹل سروس چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے بڑی قانون سازی کے لیے حکمت عملی تیار کر لی، دوسری طرف اپوزیشن نے بھی حکومت کوٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت اوراپوزیشن دونوں کی جانب سے اپنے اپنے ارکان کی حاضری یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے 22 بل ایک ساتھ منظور کرانے کی حکمت عملی ہے، جن میں انتخابی اصلاحات، ای وی ایم، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں 8 بلز پر مختلف ترامیم منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں ایسے بل بھی پیش ہوں گے جو سینیٹ سے منظور نہیں ہو سکے تھے۔
دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور پارلیمان میں وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے مہمانوں، اور ارکان کے سیکیورٹی گارڈز کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مشترکہ اجلاس کے سلسلے میں ارکان کے لیے شٹل سروس چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو پارلیمنٹ لاجز ہاسٹل اور پارلیمنٹ ہاکس کے درمیان چلے گی۔
وزیر اعظم عمران خان خود بھی ایکشن میں ہیں، انھوں نے اجلاس کے حوالے سے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ کھلاڑی میدان میں اترتا ہے تو یہی سمجھتا ہے کہ جیتےگا، انھوں نے آج پارلیمنٹ ہاؤس میں بیٹھک سجائی، اور ارکان اسمبلی و سینیٹرز سے ملاقاتیں کیں، حکومتی قانونی ٹیم بھی چند گھنٹوں کے فرق سے دو بار ملی۔
سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ کل کے مشترکہ اجلاس کے لیے تیاری مکمل ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزادر اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی وزیر اعظم سے چیمبر میں ملاقات کی، ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق اور خالد مقبول صدیقی بھی وزیر اعظم سے ملے، ایم کیو ایم پاکستان نے مشترکہ اجلاس میں وفاقی حکومت کو ای وی ایم پر سپورٹ کرنے کا یقین دلایا، جب کہ وزیر اعظم نے ایم کیو ایم سے مطالبات جلد پورے کرنے کا وعدہ کیا۔