اردن نے ملک کی بڑی سیاسی مذہبی جماعت اخوان المسلمون کو کالعدم قرار دے کر اثاثے ضبط کر لیے۔
وزیر داخلہ مزین فرایا کا کہنا ہے کہ اردن نے اخوان المسلمون پر سخت پابندی عائد کر دی ہے جو ملک کی سب سے زیادہ آواز اٹھانے والی اپوزیشن جماعت ہے۔
حکومت نے گروپ کے ارکان پر تخریب کاری کی سازش سے منسلک ہونے کے الزام عائد کیے ہیں۔ پابندی کے بعد پولیس نے بدھ کو پارٹی کے ہیڈکوارٹر کو گھیرے میں لے لیا اور دفتر کی تلاشی لی۔
فرایا نے کہا کہ گروپ کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور جو بھی اس کے نظریے کو فروغ دے گا اسے قانون کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندی میں گروپ کی طرف سے کسی بھی چیز کو شائع کرنا اور اس کے تمام دفاتر اور جائیداد کو بند کرنا اور ضبط کرنا شامل ہے۔
جماعت کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جو اردن میں کئی دہائیوں سے قانونی طور پر کام کر رہی ہے اور ملک بھر میں بڑے شہری مراکز اور درجنوں دفاتر میں نچلی سطح پر اسے حمایت حاصل ہے۔