فلوریڈا: امریکی ریاست فلوریڈا کے سمندر کی تہہ میں گزشتہ 30 دنوں سے رہنے والے ایک سائنس دان نے جانداروں کی ایک نئی نسل دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحریہ کے ایک سابق افسر ڈاکٹر جوزف ڈٹوری فلوریڈا کے سمندر میں 30 فٹ (9 میٹر) نیچے موجود رہائش گاہ میں 100 دن گزار کر ایک عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جوزف اس بات کی سائنسی تحقیق بھی کر رہے ہیں کہ جسم پر اگر طویل مدت کے لیے انتہائی دباؤ پڑے تو اس پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اس تجربے کے ایک مہینے کے بعد ہی ان کی ٹیم نے غیر متوقع طور پر ایک مختلف سائنسی دریافت کر لی ہے۔
جوزف ڈٹوری نے گزشتہ ایک ماہ سے سورج نہیں دیکھا ہے اور آئندہ مزید کئی ماہ تک وہ سورج نہیں دیکھ پائیں گے، بائیو میڈیکل انجینئر یکم مارچ سے زیر آب ہیں، اور ان کی رہائش جزیرہ ’کی لارگو‘ پر زیر آب بنے امریکا کے واحد ہوٹل ’جولز انڈر سی لاج‘ میں ہے۔
Biomedical engineering professor Joseph Dituri started his underwater adventure last week. If all goes as planned, he won’t return to the Earth’s surface until June. https://t.co/tXR9xfvwTx pic.twitter.com/FQYDlVuoou
— USA TODAY (@USATODAY) March 18, 2023
ڈاکٹر ڈٹوری نے میڈیا کو بتایا ’’ہمیں ایک خلیے کا سیلئیٹ (ciliate) ملا ہے، ایک واحد خلیے والا جان دار جس کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ سائنس کے لیے یہ بالکل نئی نوع ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ لوگ اس علاقے میں ہزاروں بار غوطہ لگا چکے ہیں، اس دوران یہ نوع یہاں رہی ہے، لیکن کسی نے ابھی تک نہیں دیکھی تھی۔
مائیکرو بائیولوجسٹس اس نمونے کی جانچ کریں گے اور اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا یہ ایک نئی نوع ہے یا نہیں۔
سو دن کے ریکارڈ کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر ڈٹوری کا ایک ماہ گزرنے کے بعد کہنا ہے کہ وہ ’’حیرت انگیز محسوس کر رہے ہیں‘‘ حالاں کہ سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ سو دنوں کے دوران ان کے جسم پر پڑنے والے دباؤ کی وجہ سے وہ تقریباً ایک انچ قد سے محروم ہو سکتے ہیں، بالکل اُسی طرح جس طرح خلابازوں کا قد خلا کی بے وزنی میں وقت گزارنے کے بعد تقریباً 3 فی صد لمبا ہو جاتا ہے۔
ایک طبی عملہ پانی کے اندر رہنے والے ڈاکٹر ڈٹوری کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہا ہے، وہ اکثر پیشاب اور خون کے نمونے تجزیے کے لیے سطح آب پر بھیجتے رہتے ہیں، الٹراساؤنڈ، الیکٹروکارڈیوگرام اور سٹیم سیل ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ان کی نفسیاتی جانچ بھی ہو رہی ہے۔سائنس کا ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ سطح کے دباؤ سے تقریباً 1.6 گنا زیادہ دباؤ صحت میں بہتری کا باعث بنتا ہے، اور عمر میں اضافے سے بھی اسے جوڑا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر جوزف کا کہنا ہے کہ ہم یہ تو جانتے ہی ہیں کہ جب دباؤ میں نصف تک اضافہ ہوتا ہے تو جسم کے گردشی اسٹیم سیلز کی تعداد دگنی ہو جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیر آب رہتے ہوئے ان کے ٹیلرمرز (telomeres) طویل ہوں گے اور ممکنہ طور پر عمر بڑھنے کو روکیں گے، واضح رہے کہ ٹیلومرز ہر کروموسوم کے دونوں سروں پر پائے جانے والے مخصوص ڈی این اے پروٹین کے ڈھانچے ہیں، جو جینوم کو نیوکلیولوٹک انحطاط سے بچاتے ہیں۔ جوزف کا کہنا تھا کہ پانی کے اندر رہنے سے ان کے پٹھوں اور ہڈیوں کی کثافت میں بھی اضافہ ہوگا۔
تاہم کچھ غیر متوقع ضمنی اثرات بھی رونما ہوئے ہیں، ڈاکٹر ڈٹوری کا کہنا ہے کہ پانی کے اندر دباؤ بڑھنے کی وجہ سے پیشاب جیسے کچھ جسمانی افعال زیادہ مشکل ہو رہے ہیں۔