سکھر پریس کلب کے سابق صدر شہید جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف سندھ کی صحافی برادری، سول سوسائٹی، سیاسی سماجی کارکنان سراپا احتجاج ہیں، ڈی آئی جی آفس کے سامنے دھرنا دیا، سراج الحق بھی دھرنے میں شریک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کے سینیئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کے واقعے کو 9 دن گزر جانے کے باوجود پولیس مرکزی ملزمان کو گرفتار نہیں کرپائی، ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف سکھر یونین آف جرنلسٹس، صحافیوں، سول سوسائٹی کے افراد اور سیاسی سماجی کارکنوں نے احتجاج کیا۔
پی ایف یو جے کے مرکزی رہنما خالد کھوکھر، لالا اسد پٹھان،ایس یو جے کے صدر امداد بوزدار، لالا شہباز خان، شہزاد تابانی، احقر رضوی، آصف لودھی، جمیل مغل، صلاح الدین قریشی، فیصل آرائیں، قذافی شاہ و دیگر کی قیادت میں سکھر پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ریلی کے شرکا نے ڈی آئی جی آفس کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیا اور جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے فلک شگاف نعرے بازی کی۔
اس موقع پر دھرنے میں جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق، جسقم کے رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی، رواداری تحریک کے مرکزی رہنما پنھل ساریو سمیت وکلا برادری، مذہبی تنظیموں کے رہنما بھی شریک تھے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کے واقعے کو 9 روز گزر چکے ہیں، لیکن پولیس اب تک قتل کے مرکزی ملزمان اور سہولت کاروں کو گرفتار نہیں کرسکی جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزمان کو گرفتار نہ کر کے سندھ کے صحافیوں کو احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لگ یہ سمجھتے ہیں کہ صحافی جان محمد مہر کو قتل کرکے حق اور سچ کی آواز کو دبا دیا گیا ہے تو وہ سن لیں جان محمد مہر کے قتل کے بعد یہ آواز مزید موثر ہوگئی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ صحافی جان محمد مہر کے قتل کے مرکزی ملزمان اور ان کے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ جے آئی ٹی کے سربراہ ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کو ہٹایا جائے۔