اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک اور مشکل میں گھر گئے، سماعت کی کوریج کے لیے آئے صحافیوں نے نواز شریف کو گھیر لیا اور گزشتہ روز ان کے گارڈ کی جانب سےاپنے ساتھی پر تشدد کیے جانے کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے لیے احتساب عدالت پہنچے تو وہاں موجود صحافیوں نے ان کا گھیراؤ کرلیا۔
گزشتہ روز نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد پر ان کے گارڈ نے 2 کیمرہ مینوں پر تشدد کیا تھا جس سے سما ٹی وی کا کیمرہ مین واجد علی بے ہوش ہوگیا تھا۔
واقعے کے بعد گزشتہ روز بھی صحافی سراپا احتجاج بن گئے لیکن نواز شریف نظر انداز کر کے چلے گئے، تاہم آج جب نواز شریف احتساب عدالت پہنچے تو صحافیوں نے ان کا گھیراؤ کرلیا۔
صحافیوں نے ان کی آمد کے موقع پر احتجاج بھی کیا اور ان سے گزشتہ روز کے واقعے پر آن کیمرہ معذرت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر صحافیوں کی نواز شریف کے
سیکیورٹی اسکواڈ اور وکلا سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
گزشتہ روز واقعے کے بعد نواز شریف نے صحافی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کا سن کر دکھ اور افسوس ہوا۔ علم ہوتے ہی مریم اورنگ زیب اور دیگر ارکان کو اسپتال بھیجا ہے، پارٹی رہنماؤں کو زخمی کیمرا مین کے علاج معالجے کی بھی ہدایت کردی ہے۔
سابق وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگ زیب نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے والے صحافیوں سے ملاقات میں نواز شریف کے گارڈ کے خلاف مقدمے کے اندراج پر آمادگی کا اظہار بھی کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ صحافی جو کہیں گے ہمیں قبول ہوگا، مسلم لیگ ن صحافی برادری کے ساتھ ہے، میڈیا کے جو بھی مطالبات ہیں پورے کیے جائیں گے، آلات اور کیمرے وغیرہ کا نقصان ہوا ہو تو اسے پورا کیا جائے گا۔دوسری جانب تشدد کرنے والے گارڈ کو پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ختم ہوگئی مگر مغلیہ سوچ ختم نہ ہوئی، میاں صاحب غریبوں کی اور بد دعائیں نہ لیں، کیمرا مین کے زخمی ہونے پر بھی میاں صاحب نے رکنے کی زحمت نہ کی۔
فواد چوہدری نے صحافیوں سے سوال کیا تھا کہ نواز شریف کے سیکیورٹی گارڈ کے خلاف پرچے کے اندراج میں مدعی کون بنے گا؟ جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ ہم سب مدعی ہیں۔
ایف آئی آر درج
پارلیمنٹ کے باہر کیمرہ مین واجد علی شاہ پر تشدد کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ کیمرہ مین کی درخواست پر نواز شریف کے 3 گارڈز کے نام مقدمے میں شامل ہیں۔
مقدمت میں دفعہ 506 ٹو اور 355 کے تحت گارڈ شکور اور 2 نامعلوم گارڈز کو شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں صحافی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے لیے معمول کی کوریج پر معمور تھا، نواز شریف کی واپسی کی فوٹیج بنانے لگا تو 2 سیکیورٹی گارڈز نے تشدد کیا، نواز شریف کے چیف سیکیورٹی گارڈ کی ہدایت پر گارڈز نے تشدد کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے نتیجے میں زخمی ہو کر بے ہوش ہوگیا، ساتھیوں نے اسپتال پہنچایا۔
وزیر صحت کی عیادت
وفاقی وزیر صحت عامر کیانی پمز اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے زخمی کیمرہ مین کی عیادت کی۔ انہوں نے کیمرہ مین پر تشدد کی مذمت بھی کی۔