اسلام آباد: جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے جج بلیک میلنگ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں منتقل کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی، سائبر کرائم کورٹ نے قانون کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔
درخواست میں ایف آئی اے نے استدعا کی ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے، اور مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جج بلیک میلنگ اسکینڈل، نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر
خیال رہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست مسترد کی تھی، جس میں مذکورہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
وفاق کی جانب سے دائر کی گئی جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والے میاں طارق کا کیس اے ٹی سی منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کل ہوگی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی درخواست پر سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ وہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد جج ارشد ملک کی طرف سے نواز شریف کو دی جانے والی سزا کا ازسر نو جائزہ لے۔