اسلام آباد : جج بلیک میلنگ اسکینڈل میں گرفتارمیاں طارق کوچودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا گیا، میاں طارق نے کہا ویڈیوکا فرانزک کرایا جائے،حقیقت سامنے آجائے گی، ابھی ان کی وڈیوتومنظر عام پرآئی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو اسکینڈل میں گرفتار مرکزی ملزم میاں طارق کو اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
ملزم میاں طارق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مجھے برین ٹیومر ہے، جیل جا کر مر جاؤں گا، جس پر عدالت نے میاں طارق کو جیل میں تمام میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ کیس کی تحقیقات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ایف آئی اے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ میاں طارق کے دونوں گھروں کی تلاشی لی گئی، گھروں میں تلاشی کے دوران گاڑی برآمد کی گئی، ڈیجیٹل کیمرے، ڈی وی آر کیمرے، یو ایس بی اور 2 موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔
میاں طارق نے جج سے کہا کہ میرے ساتھ جو مار پیٹ ہوئی تھی اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر جج شائستہ کنڈی نے کہا میڈیکل رپورٹ میں مار پیٹ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
ملزم میاں طارق نے کہا کہ میری جان کو بہت خطرہ ہے، مجھے جیل میں مار دیا جائے گا ، جس پر جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ جیل میں کسی کو نہیں مارتے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو مکمل طبی سہولیات دینے کا لکھ رہی ہوں۔
عدالت نے ملزم میاں طارق کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں 5 اگست کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں : جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل: ایف آئی اے نے میاں طارق کو گرفتار کرلیا
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں میاں طارق نے ویڈیو بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ویڈیو تو ابھی فرانزک کیلئےبھجوائی ہی نہیں گئی، فرانزک کرایا جائے، حقیقت سامنے آجائے گی، لینڈ کروزر میری نہیں، ویڈیوسے بھی کوئی تعلق نہیں ، نہ ویڈیو بنائی اورنہ ہی بیچی، میری ویڈیو تو ابھی منظرعام پر آئی ہی نہیں ہے۔
یاد رہے 17 جولائی کو جج ارشدملک بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم میاں طارق کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے گرفتار کیا تھا، میاں طارق دبئی فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔