منگل, نومبر 5, 2024
اشتہار

جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی اور احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق رہبرکمیٹی اور حکومتی مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، جےیو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے، احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوراپوزیشن کی رہبرکمیٹی میں ڈیڈلاک برقرار تھے ، اپوزیشن ڈی چوک پرجلسے کے لئے ڈٹ گئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کوشش کے باوجود اپوزیشن کو قائل نہ کرسکی تھی۔

- Advertisement -

پیش رفت نہ ہونے پر مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی موخر کردی تھی۔

اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اسپیکر ہاؤس میں اجلاس ہوا تھا ، جس میں رہبرکمیٹی کےساتھ ہونے والی بات چیت پر مشاورت ہوئی اور اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔.

مزید پڑھیں : آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سےملاقات سےقبل سفارشات مرتب کی جارہی ہیں ، مذاکراتی کمیٹی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرےگی اور اپوزیشن کے جلسے کے مقام کے تعین پروزیراعظم سےمشاورت ہو گی۔

یاد رہے گذشتہ روز حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا, جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

بعد ازاں مذکرات کی ناکامی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی سربراہ نے ڈیڈلاک سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں