کراچی: جے یو آئی ف کے زیر اہتمام کراچی میں اے پی سی کی تیاریاں جاری ہیں، دوسری طرف مرکزی رہنماؤں کی شرکت کے سلسلے میں بڑی سیاسی جماعتیں تذبذب کا شکار ہو گئی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایورڈ اور ملک کی معیشت کے سلسلے میں جمعت علمائے اسلام (ف) نے کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اے پی سی کے مہمان خصوصی ہوں گے، تاہم بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں کی شرکت ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر مشاورت شروع کر دی۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دے دی گئی ہے، تاہم مرکزی رہنماؤں کی شرکت پر بڑی سیاسی جماعتیں تذبذب کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ذرایع نے کہا ہے کہ یہ جے یو آئی کا صوبائی شو ہے۔
اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس تاخیر کا شکار کیوں ہوئی؟
جے یو آئی سندھ کے رہنما اسلم غوری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس سندھ کی سطح پر ہے، کسی سیاسی جماعت نے شرکت سے معذرت نہیں کی ہے، پنجاب میں بھی اے پی سی اپنے ایجنڈے پر ہوگی۔
ادھر آج بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے فون پر رابطہ کیا ہے، جس میں علاقائی سیاسی صورت حال پر گفتگو کی گئی، مولانا فضل الرحمان نے 9 جولائی کو کراچی میں اے پی سی میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی گئی، تاہم انھوں نے مولانا سے ون آن ون ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کر دیا ہے، جس پر مولانا نے اتفاق کیا۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے ترجمان مریم اورنگ زیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اے پی سی پر متحد و متفق ہیں، پنجاب میں کُل جماعتی کانفرنس جلد منعقد کی جائے گی، شہباز شریف اے پی سی کی میزبانی کریں گے، سیاسی قائدین اور جماعتوں کی مشاورت سے تاریخ طے کی جائے گی، اے پی سی میں حکومت کی کرپشن اور مسائل پر غور ہوگا، اور مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔