پاکستان کے معروف نعت خواں اور دینی شخصیت جنید جمشید کا موت سے قبل آخری وائس پیغام کیا تھا بیٹے بابر جنید نے 8 سال بعد بتا دیا۔
پاکستان کے معروف نعت خواں اور دینی شخصیت جنید جمشید جو 2016 میں ایک جہاز حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ انہوں نے اپنی موت سے کچھ دیر قبل موبائل فون پر ایک وائس میسج اپنی فیملی کو کیا تھا جس کے بارے میں 8 سال بعد ان کے بیٹے بابر نے انکشاف کیا ہے۔
بابر جنید نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو میں اپنے والد کے موبائل فون پر آخری پیغام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے والد جنید جمشید اپنی بات میں ہمیشہ ماشا اللہ اور ان شااللہ کے الفاظ کثرت سے استعمال کرتے تھے لیکن جب میں نے ان کا آخری پیغام سنا تو حیران کن طور پر انہوں نے اس میں ان شااللہ کا لفظ نہیں کہا تھا۔
بابر جنید نے کہا کہ انہوں نے اپنے آخری آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ میں کراچی آؤں گا لیکن اس میں وہ لفظ انشا اللہ نہیں کہہ سکے تھے۔
اس پر میزبان کا کہنا تھا شاید اللہ کی مرضی سے وہ ان شااللہ کہنا بھول گئے کیونکہ انہیں اس کے بعد کبھی کراچی نہیں آنا تھا۔
بابر نے مزید کہا کہ ان کے والد کی دلی خواہش تھی کہ انہیں شہادت کی موت نصیب ہو۔
جنید جمشید دسمبر 2016 میں گلگت میں مذہبی دورے کے بعد اسلام آباد آنے والی پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز تباہ ہونے کے دوران چل بسے تھے۔ اس حادثے میں جنید جمشید، ان کی اہلیہ سمیت 48 افراد سوار تھے۔