تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

ایک تھی مینا، ایک تھا کوّا

ایک تھی مینا، ایک تھا کوّا۔ مینا کا گھر موم کا تھا اور کوّے کا نون کا تھا۔

مینا نے ایک دن کھچڑی پکائی۔ بازار بند ہوگیا تھا۔ نمک نہ ملا تو اس نے اپنے بچّے کو کوّے کے پاس بھیجا کہ اپنے گھر میں سے ذرا سا نون دے دے۔ مینا کے بچّے نے جب کوّے سے یہ بات جاکر کہی تو کوّا بہت خفا ہوا اور کہنے لگا جا، جا بڑا بچارا نمک مانگنے والا آیا، تیری ہنڈیا کی خاطر میں اپنے گھر کی دیوار توڑ دوں، تب تجھ کو نمک دوں؟ ایسے بیوقوف مینا کے محلّہ میں رہتے ہوں گے۔

مینا کا بچہ اپنا سا منہ لے کر ماں کے پاس آگیا اور اس نے دونوں ہاتھ اٹھا کر خدا سے دعا کی کہ الہٰی گھمنڈ کرنے والوں کو نیچا دکھا، یہ دعا کرنی تھی کہ ایسا مینہ برسا کہ جل تھل بھر گئے۔ کوّے کا گھر تو نون کا تھا، سب بہہ گیا۔ مینا کا گھر موم کا تھا، اس کو کچھ بھی نقصان نہ پہنچا۔

جب کوّے کا گھر برباد ہوگیا تو وہ مینا کے پاس آیا اور اس سے کہنے لگا بی مینا رات کی رات مجھے اپنے گھر میں ٹھہرا لو۔ مینا نے جواب دیا تُو نے غرور کا کلمہ بولا تھا اور مجھ کو نمک نہ دیا تھا، خدا نے اس کا بدلہ دکھایا ہے، اب میں تجھے گھر میں کیوں ٹھہراؤں، تُو بڑا خود غرض اور خدا کا گنہگار بندہ ہے۔ کوّے نے بہت عاجزی کی تو مینا کو ترس آگیا اور اس نے خیال کیا ایسا نہ ہو خدا مجھ سے بھی ناراض ہوجائے کہ تُو نے مصیبت زدہ کی مدد کیوں نہ کی، اس واسطے اس نے دروازہ کھول دیا اور کوّے کو اندر بلا لیا۔

کوّے نے کہا آپا مینا میں کہاں بیٹھوں۔ مینا بولی چولھے پر بیٹھ جا۔ کوّے نے کہا۔

میں جَل مروں گا، میں جَل مروں گا۔

مینا نے کہا اچّھا جا میری چکّی پر بیٹھ جا۔

کوّا بولا، میں پس مروں گا، میں پس مروں گا۔

مینا نے کہا اچھا میرے چرخے پر بیٹھ جا۔

کوّا بولا، میں کٹ مروں گا، میں کٹ مروں گا۔

تو مینا نے کہا اچھا کوٹھری میں جا بیٹھ، وہاں میرے چنے بھرے ہوئے ہیں، ان کو نہ کھا لیجو۔ کوّے نے کہا، توبہ ہے آپا مینا، تم بھی کیسی بدگمان ہو۔ تم مجھ پر احسان کرو، گھر میں جگہ دو اور میں تمہارے ہاں چوری کروں گا۔ توبہ توبہ، اس کا تو خیال بھی نہ کرنا۔

مینا نے کوٹھری کھول دی اور کوّا اندر جاکر بیٹھ گیا۔ آدھی رات کو مینا کی آنکھ کھلی تو کوٹھری میں کچھ کھانے کی آواز آئی۔ مینا نے پوچھا بھائی کوّے کیا کھا رہے ہو۔ بولا آپا مینا میری سسرال سے بن آئے تھے۔ وہ سردی میں چبا رہا ہوں۔

مینا چپکی ہوئی۔ پچھلی رات کو مینا کی آنکھ پھر کھلی تو کھانے کی آواز آئی اور مینا نے پھر پوچھا تو کوّے نے وہی جواب دیا۔

کوّا سب جانوروں سے پہلے جاگا کرتا ہے۔ مینا ابھی بچھونوں سے اٹھی بھی نہ تھی جو کوّا کوٹھری سے نکل کر بھاگ گیا۔ مینا نے اٹھ کر دیکھا تو ساری کوٹھری خالی تھی۔ کوّے نے سب چنے کھالئے تھے۔

مینا نے کہا، بد ذات اور شریر کے ساتھ احسان کرنے کا یہ بدلہ ملتا ہے۔

(از قلم لیلیٰ خواجہ بانو)

Comments

- Advertisement -