جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

وزارت قانون و انصاف نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے وزارت قانون و اصاف نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا۔

وزارت قانون و اصاف نے سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی جس میں استدعا کی گئی کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

اپیل میں استدعا کی گئی کہ اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابلِ سماعت تھیں۔

- Advertisement -

یاد رہے کہ اس سے قبل وزارت دفاع، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی نگراں حکومتیں بھی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر چکی ہیں۔

وزارت دفاع نے اپنی اپیل میں ٹرائل نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور اپیلوں پر حتمی فیصلے تک ٹرائل روکنے کے خلاف حکم امتناع کی استدعا کی۔

درخواست میں آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59(4) بحال کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ دفعات کالعدم قرار دینے سے ملک کا نقصان ہوگا، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں۔

نگراں بلوچستان حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کرنے اور اپیلوں پر فیصلے تک 5 رکنی بنچ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔

شہدا فاؤنڈیشن بھی فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلے کو چیلنج کر چکا ہے جبکہ سینیٹ میں فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف قرارداد منظور ہو چکی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں