اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک نیک اور ذمہ دار آدمی ہیں، اگر جج صاحب دباؤ میں تھے بھی تو کیا لندن فلیٹس کا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون و انصاف نے مریم نواز کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جو قانون ہے سامنے رکھوں گا، یہ حکومتی مؤقف نہیں ہوگا، ناصر بٹ نے جو کچھ کیا وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے جو کیا قانون کے مطابق اس کی 6 ماہ سزا ہے، بغیر کسی تحقیق کے ویڈیو کا سہارا لینے والے کو بھی سزا مل سکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے ویڈیو تحقیق کی جاتی پھر پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی، ناصر بٹ ان کے آدمی ہیں تو ویڈیو موجود تھی تو عدالت میں پیش کیوں نہ کی، اس ٹیپ سے نواز شریف کو کیس میں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو ٹیپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا: فردوس عاشق اعوان
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ویڈیو ٹیپ فیصلے سے پہلے پیش کیا جاتا، اب کچھ نہیں ہو سکتا، ویڈیو ٹیپ کے بعد کیا لندن فلیٹس سمیت دیگر چیزیں ختم ہو جاتی ہیں؟
خیال رہے کہ آج پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کے حوالے سے ایک متنازع ویڈیو آڈیو ٹیپ پیش کی۔
جس پر مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اس ٹیپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا، یہ دراصل ن لیگ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کی کوشش ہے، ویڈیو کو دیکھا جائے گا کہ کیا وہ اصلی ہے یا ٹیمپرڈ، اس ٹیپ کی فرانزک کے بعد سب سامنے آ جائے گا۔