اسلام آباد: ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالتوں کوالگ الگ کرنے سے متعلق کیس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جب لوگوں کا ہم پراعتماد نہیں ہوگا توعدالتوں کا فائدہ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالتوں کوالگ الگ کرنے سے متعلق کیس پرسماعت ہوئی۔
ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات اور وکلاعدالت کے روبرو پیش ہوئے، عدالت نے ڈی سی کومناسب جگہ سے متعلق رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کا ماحول اگربچوں کے لیے ٹھیک ہے توبچوں کو وہاں بھیجنا چاہیے، ہمیں پتہ ہے وہ ماحول بچوں کے لیے ٹھیک نہیں ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ کے بخشی خانے کا برا حال ہے۔
وکیل نے کہا کہ سی ڈی اے ماسٹرپلان میں ڈسٹرکٹ اورہائی کورٹ کے پلاٹ ہی نہیں ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جب لوگوں کا ہم پراعتماد نہیں ہوگا توعدالتوں کا فائدہ نہیں ہے، کوشش ہے لوگوں کوان کے گھرکی دہلیزپرانصاف مہیا ہو۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ سلام آباد کے لوگوں کے لیےعدالتی ماڈل نظام ہونا چاہیے، عدالت نے ڈپٹی کمشنرکورپورٹ جمع کرانے کے احکامات دیے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالتوں کوالگ الگ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت 4 اپریل تک ملتوی کردی۔