اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامناہے،پچھلے پانچ 7سال ہم نے اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے نجی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کلائمیٹ فنانس ہی کلائمیٹ جسٹس ہے ، موسمیاتی ایمرجنسی کا پاکستان کو سامنا ہے، پاکستان دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہے۔
سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے ہمیشہ موسمیاتی ایمرجنسی کے کیسز کو سنجیدہ لیا ، 90 کی دہائی میں انڈسٹریوں کو بند کرنے سے لیکر دیگر عوامل پر بات کی گئی ، عملدرآمد کون کرے گا اس پر بات نہیں ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ کلائمیٹ فنانس پر بات ہی نہیں ہوئی ، نیچر فنانس کے بغیر موسمیاتی ایمرجنسی سے لڑا نہیں جاسکتا۔
جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا ، کیسز میں عدالتوں نے ہدایات جاری کیں لیکن گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہوا۔
انھون نے زور دیا کہ فوڈ سیکیورٹی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، واٹرسیکورٹی سمیت دیگر عوامل پرغور کی ضرورت ہے، یہ دیکھا نہیں گیا کہ ریسورس ہےیانہیں، حکومت نے بھی اس پرتوجہ نہیں دی۔
سپریم کورٹ کے جج نے بتایا کہ باکو میں حکومت نے موسمیات تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اچھی کوشش کی، عدالتیں سمجھتی ہیں کہ کلائمٹ فنانس کو بنیادی حق سمجھنا ہوگا، ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، ہمیں موسمیاتی ایمرجنسی کے لئے مربوط حکمت عملی بنانا ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیچر فنانس پرغورکرنا ہوگا تاکہ آلودگی اوربائیو ڈائورسٹی پربھی کام ہوسکے، کلائمٹ فنڈ ابھی تک نہیں بنایا گیا ہوسکتا ہے جلد بن جائے۔