پیر, اکتوبر 7, 2024
اشتہار

ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ : جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کے فیصلے میں جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سامنے آگیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اپیل اور نظرثانی الگ الگ چیزیں ہیں، ایکٹ کا سیکشن 2 آئین کے آرٹیکل 185 کے مطابق نہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈآرڈرایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلے کیساتھ جسٹس منیب اخترکا29 صفحات پرمشتمل اضافی نوٹ بھی شامل ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین پاکستان سےمتصادم ہے اور پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے۔

- Advertisement -

اضافی نوٹ میں کہنا تھا کہ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثی نہیں، کالعدم قرار دیا جاتا ہے، اپیل اور نظرثانی مترادف نہیں بلکہ مختلف چیزیں ہیں، پارلیمان کا قانون سازی اور سپریم کورٹ رولز بنانے کے اختیارات برابرہیں، پارلیمان کی سادہ قانون سازی سےسپریم کورٹ رولزکوغیرمؤثرنہیں کیاجاسکتا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مختلف فیصلوں کا جائزہ لینے سے 3اہم نکات سامنے آتے ہیں ، پہلا نکتےکے مطابق نظر ثانی اپیل نہیں ہوسکتی، دوسرا نکتہ مقدمات کے حتمی اورتیسرا نکتہ نظر ثانی کےمحدودہونے کا ہے۔

نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ریویو آف ججمنٹس اینڈآرڈر ایکٹ کا سیکشن 2 آئین کے آرٹیکل 185 کے مطابق نہیں، کیا پارلیمان کی طرف سے ہدایت کی جا سکتی ہیں کہ نظرثانی کواپیل جیساسمجھاجائے؟

سپریم کورٹ کے جج کا مزید کہنا تھا کہ اصول ہے عدالت میں پہلےسے طے ہوچکا معاملہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا، نظر ثانی کا دائرہ اختیار اسی اصول کے ساتھ جڑا ہے، سیکشن 2 میں دیا گیا اپیل کا حق آئین کے آرٹیکل 188 کے بر خلاف ہوگا۔

اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ موجودہ ایکٹ کے بعد 184 کے مقدمات کبھی بھی فل کورٹ نہیں بن سکے گا ، اہم مقدمات میں فل کورٹ تشکیل نہ ہونا سپریم کورٹ کے انتہائی اہم اصول کوختم کرتا ہے۔

جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا بینچ کی تشکیل کا اختیار انصاف کی فراہمی کےلئے اہم ہیں ، ایکٹ کاسیکشن2 اور 3آئین کےایک سے زائد ائینی اصولوں کےبر خلاف ہے ، ایکٹ کے سیکشن 3،2آئین کےآرٹیکل188میں دئیے اختیار سے بھی متصادم ہیں۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں