لاہور: عام لوگ اتحاد کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش سے انکار پر نیب عدالت سے رجوع کرسکتی ہے.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ نیب درخواست کو وزارت داخلہ مسترد کردے.
جسٹس وجیہہ نے کہا کہ بڑے مسائل آنے پر ن لیگ کو کابینہ کی یاد آئی، نیب اوروزارت داخلہ ایک پیج پرنہیں، تو بات چیت ہوسکتی ہے، البتہ انکار کی صورت میں نیب عدالت جانے کا اختیار رکھتی ہے.
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ شریف خاندان کیسز میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے، شریف خاندان چاہتا ہے کہ اس سارے معاملے کو الیکشن مہم کاحصہ بنائے، عمومی طریقہ کار یہ ہے کہ ریفرنس کو ایک مہینے میں نمٹا دیا جائے، ہاں میں ہاں نہ ملانے پرسرکاری افسرکے تبادلے کا کوئی جوازنہیں.
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے شریف خاندان کوبہت مواقع دیے، مگر شریف خاندان نےاب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، دو مہینے کا وقت اس لیے دیا گیا، تاکہ موجودہ حکومت کے دور ہی میں کیسزحل ہوں. اگر قطری شہزادے نے ثبوت دیا، تو اس سے کئی سوال پوچھے جائیں گے.
تحریک انصاف کے سابق رہنما جسٹس وجیہہ الدین نے اپنی نئی پارٹی بنا لی
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سینیٹ ممبرشپ کے لئے کم سے کم مطلوبہ عمر 35 سال ہے، صادق سنجرانی سینیٹ ممبرشپ کے لئے مطلوبہ عمر رکھتے ہیں، وہ جس عہدے پرمنتخب ہیں، اس کے لیے مطلوبہ عمر رکھتے ہیں.
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ میں صادق سنجرانی کی اہلیت سے متعلق درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ وہ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں رکھتے، اس لیے سینیٹ کا الیکشن دوبارہ کروایا جائے.
قطری شہزادہ شکار کے لیے آسکتا ہے مگر بیان دینے کے لیے نہیں، جسٹس وجیہہ الدین
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔