کراچی کو بجلی فراہمی کی نجی کمپنی کراچی الیکٹرک (کے ای) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی نے بجلی مہنگی ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام کو بجلی سے متعلق دو سب سے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ ایک تو انہیں ملک میں دیگر صارفین کے مقابلے میں سب سے مہنگی بجلی ملتی ہے، دوسری شدید ترین گرمی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے انکی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی نجی کمپنی کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے بجلی مہنگی ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔ تاہم اس کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد کرتے ہوئے خود کو بری الذمہ بھی قرار دے دیا ہے۔
مونس علوی نے کہا کہ مانتے ہیں کہ بجلی مہنگی ہے، مگر یہ وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔ بجلی کی قیمت نیپرا کی جانب سے طے کی جاتی ہے۔ ہم ٹیرف نیپرا کو جمع کراتے ہیں اور ان کی طرف سے فیصلہ آتا ہے۔ حکومت جو بھی فیصلہ کرےگی اس کے مطابق بل کریں گے۔ کے الیکٹرک کو نان ایکسکلوسیو لائسنس ملا ہے۔ کراچی میں اب اور لوگ بھی بجلی سپلائی کر سکتے ہیں۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ ہمیں اختیار دیا جائے تو جتنی قیمت پر بجلی بنے گی، اس کے مطابق ہی بلنگ کرینگے۔ نیشنل گرڈ سے حاصل بجلی نسبتاً سستی ہوتی ہے۔ کے الیکٹرک فرنش آئل یا آر ایل این جی سے بجلی پیدا کرتی ہے۔
اس وقت ملک میں قدرتی گیس کی شدید کمی ہے اور گھریلو صارفین کو بھی گیس نہیں مل پا رہی۔ اس صورتحال میں مونس علوی نے نرالی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آر ایل این جی کی بجائے قدرتی گیس ملے، تو بجلی سستی ہوگی۔
انہوں نے بجلی چوری کے حوالے سے کہا کہ ہر پی ایم ٹی پر ایک میٹر لگا ہوتا ہے، جس سے بجلی چوری کا پتہ چل رہا ہوتا ہے۔ اگر بجلی زیادہ چوری ہوتی ہے تو اس پی ایم ٹی ایریا میں کارروائی بھی کرتے ہیں۔ ایساسسٹم لا رہے ہیں کہ جس پی ایم ٹی پر بجلی چوری ہوگی اس کو بند کیا جائیگا۔
پروگرام میں کے الیکٹرک کے سی ای او نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے 2200 کے قریب فیڈرز ایسے ہیں جن پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے اور یہ مجموعی کراچی کا 70 فیصد ہے۔
کراچی میں بجلی لوڈشیڈنگ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بجلی یقینی طور پر بلاتعطل فراہم ہونی چاہیے اور ہماری کوشش بھی ہی ہے کہ شہر کراچی کو بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے، لیکن کنڈے اور نادہندگان کی وجہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔
مونس علوی نے کہا کہ کراچی کے 30 فیصد فیڈرز ایسے ہیں، جن پر ہمارا نقصان 87 فیصد ہے۔ ایسے فیڈرز پر بجلی چوری ہوتی ہے یا پھر ریکوری نہیں ہوتی۔ کچھ فیڈرز ایسے بھی ہیں جہاں بلوں کی مد میں واجبات 70 فیصد تک ہیں۔ بلز کی ادائیگی درست ہوگی تو بجلی کی بلا تعطل فراہمی بھی جاری رکھی جائے گی۔
نیپرا کا 40روپے فی یونٹ بجلی کا فیصلہ کراچی دشمنی ہے، جماعت اسلامی