اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں کے الیکٹرک حکام کا کراچی کو لوڈشیڈنگ فری کرنے کے حوالے سے اہم بیان آگیا۔
تفصیلات کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا، سیکرٹری پاور نے کہا کہ 2008 سے فاٹا کے گھریلو صارفین کی بلنگ نہیں ہوئی، فاٹا کے گھریلو صارفین مفت بجلی کی سہولت استعمال کررہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیراور رکن قومی اسمبلی سید امین الحق نے سوال کیا کہ کراچی میں بارشیں متوقع ہیں کےالیکٹرک کی کیا تیاری ہے؟ کیا کراچی کبھی لوڈشیڈنگ فری ہو جائے گا؟ چیف ڈسٹری بیوشن آفیسر نے بتایا کہ بارشوں کے پیش نظر مانیڑنگ سیل متحرک ہے، کراچی میں 70 فیصد فیڈرز لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔
کے الیکٹرک آفیسر کا کہنا تھا کہ 2030 تک کراچی کو 95 فیصد لوڈشیڈنگ فری کرنے کا منصوبہ ہے، کے الیکٹرک 40 فیصد نقصانات کو 15 فیصد تک لے آئی ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کے الیکٹرک کو 1600 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا سکے گی، اس سے پہلے 900 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی تھی یکساں ٹیرف نظام کے تحت کے الیکٹرک کو صارفین کیلئے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔
اجلاس میں سی ای او حیسکو اور وزیر توانائی اعداد و شمار پر آمنے سامنے آگئے، سی ای اوحیسکو نے کہا کہ حیسکو کے نقصانات 32 سے 25 فیصد تک لے آئے ہیں، واجبات کی وصولیوں کی شرح 73 سے 80 فیصدتک لے آئے ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جو نمبرز بتائے جارہے ہیں، ان سے متفق نہیں ہوں، ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہیں وہ مختلف ہیں۔
پاور ڈیژن حکام نے کہا کہ مارچ تک ان اعداد و شمار کی اس طرح کی صورتحال نہیں تھی، حیسکو کے مارچ 2024 میں نقصانات 25.6 تھے، جو 2025 میں 26.7 ہوچکے ہیں، حیسکو کی ریکوری کی شرح 88.8 سے کم ہو کر 71.9 فیصد تک آگئی ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ حیسکو کے نتائج بلکل بھی اچھے نہیں ہیں، ای سی سی کو تفصیلات دی ہیں یا وہ غلط ہیں یا یہ غلط ہیں، حیسکو کی ریکوری کی شرح 9.9 فیصد کم ہوئی ہے، بجلی کمپنیوں میں اسٹاف کی شدید کمی ہے، بجلی کمپنیوں میں 80 ہزار اسامیاں خالی ہیں، بجلی کمپنیوں میں 22 ہزار حساس نشستوں میں بھرتیوں کی ضرورت ہے۔